کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 642
جو کہ (امام بخاری کے نزدیک)شدید جرح ہے۔ یحییٰ بن ابی سلیمان کی حدیث کے جتنے شواہد ہیں سب بلحاظ سند ضعیف ہیں۔شیخ ناصر الدین البانی نے’’مسائل احمد و اسحاق‘‘لاسحاق بن منصورالمروزی نامی کتاب سے ایک شاہد ذکر کر کے اسے"وھذا اسناد صحیح ثقات رجال الشیخین" قرار دیا ہے۔
حالانکہ اس سند میں بشرط صحت کتاب ابن مغفل المزنی کا تعین محل نظر ہے ۔ تہذیب الکمال ، تہذیب التہذیب وغیرہما میں عبد اللہ بن مغفل المزنی الصحابی کے حالات میں عبد العزیز بن رفیع کا بطور شاگرد و تذکرہ نہیں ہے بلکہ شداد بن مغفل(الکوفی الاسدی) کے شاگردوں میں عبدالعزیز اور عبدالعزیز کے استادوں میں شداد کا ذکر ملتا ہے۔
عین ممکن ہے کہ اصل مخطوطہ میں’’ابن معقل ‘‘غیر منقوط ہو جسے شخص صاحب نے ابن مغفل سمجھ لیا ہے حالانکہ اسے ابن مغفل بھی پڑھا جا سکتا ہے، لہٰذا ضرورت یہ ہے کہ اس کتاب کے قلمی نسخوں کو دیکھا جائے تاکہ ابن مغفل کا تعین ہو سکے ۔ابن مغفل کے تعین کی صورت میں یہ روایت مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہو جاتی ہے۔
3۔وتر پانچ ،تین، ایک وغیرہ پڑھنا صحیح وجائز ہے۔ تین رکعت وتر پڑھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیردیا جائے اور ایک رکعت علیحدہ پڑھی جائے۔ اس کے بہت سے دلائل ہیں۔
مثلاً دیکھئے صحیح مسلم (ج1ص254ح 738،745،751،)صحیح ابن حبان (ج70 ح 2426)مسند احمد (ج2ص76) المعجم الاوسط للطبرانی (ج1ص422ح 757)
تین رکعتیں ایک سلام سے پڑھنے والی مرفوع روایت (السنن الکبری للبیہقی 3؍28،حاکم اور 304) قتادہ کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ قتادہ ثقہ اورامام اور مشہور مدلس ہیں۔دیکھئے تقریب التہذیب (5518)
4۔تکبیرات عیدین میں ہاتھ باندھنا ہی راجح ہے۔ حالت قیام قبل از رکوع میں ہاتھ باندھنے پر اتفاق ہے۔جناب محمد قاسم خواجہ صاحب لکھتے ہیں:’’بعض لوگوں تکبیرات عید کے