کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 638
کہا ں تک صحیح ہے؟ 2۔کہتے ہیں صحیح ابن خزیمہ میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی گئی ہے کہ کسی کو جماعت کی نمازوں میں رکوع مل جانے سے، اسے رکعت ملنا شمار کیا جائے گا۔اس بارے میں حقیقت کیا ہے؟باوجود قیام نہ ملنے اور سورۃ فاتحہ نہ پڑھ سکنے کے رکعت کیسے شمار ہوگی؟ 3۔وتر کس طرح پڑھا جائے؟ دورکعت پڑھ کر سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت پڑھی جائے یا تین رکعتیں اکٹھی پڑھ کر ایک ہی تشہد سے سلام پھیرا جائے؟ 4۔عیدین اور جنازہ کی نماز میں ہر تکبیر پر رفع یدین کر کے ہاتھ باندھنا صحیح ہے یا صرف تکبیر اولیٰ پر ہی رفع یدین کر کے ہاتھ باندھنا چاہئیں ؟ 5۔عیدین کی نماز سے پہلے جو تکبیریں کہی جاتی ہیں تو یہاں ہوتا یہ ہے کہ ایک شخص پہلے بلند آواز سے مائیک میں تکبیر کہتا ہے اور پھر حاضرین جواباً مجموعی طور پر تکبیر کہتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ 6۔کیا عیدین میں خطبہ کے بعد امام اور مقتدیوں کا ہاتھ اٹھا کر مجموعی طور پر دعا مانگنا صحیح ہے؟ 7۔عیدین میں خطبہ عید کے بعد عید مبارک کہنا او (معانقہ)بغل گیر ہونے کا جو دستور ہے شرعاً کیسا ہے؟ 8۔ ذوالحجہ کے مہینے میں مسجدوں میں جماعت کی فرض نمازوں کے بعد جو تکبیر یں کہی جاتی ہیں وہ کب سے کہی جائیں؟نویں سے 13 تاریخ تک یا پہلی سے 13تاریخ تک؟(چونکہ سورۂ فجر میں ولیال عشر کی قسم کھائی گئی ہے) 9۔اگر عید جمعہ کے دن ہو تو خطبہ ساقط ہو جاتا ہے؟ یعنی صرف ظہر پڑھنی چاہیے؟ 10۔جمعہ کے خطبہ سے قبل جو نماز یں پڑھی جاتی ہیں وہ دودو رکعتیں پڑھی جائیں یا اکٹھی چار رکعتیں پڑھی جاسکتی ہیں؟(کیونکہ مشاہدہ یہ ہے کہ لوگ جمعہ کی پہلی اذان کے بعد چار رکعتیں اکٹھی پڑھتے ہیں)