کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 636
’’ساتویں اور آٹھویں صدی کے مجدد شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ نے اپنی تصنیفات اور فتاوی میں جا بجا شیعیت کا رد فرمایا ہے۔‘‘ (ماہنامہ بینات کراچی ،خصوصی اشاعت خمینی اور اثنا عشریہ کے بارے میں علماء کرام کا متفقہ فیصلہ ص11) نیز دیکھئے خمینی و شیعیت کیا ہے، ص84) 4۔بریلویوں اور دیو بندیوں کے ممدوح ملا ابن عابدین شامی نے کہا: "ورأيت في كتاب الصارم المسلول لشيخ الإسلام ابن تيمية الحنبلي ۔۔۔۔۔" (ردالمحتار علی الدرالمختار3؍305) 5۔ اشرف علی تھانوی دیوبندی نے کہا: ’’ ابن تیمیہ بزرگ ہیں عالم ہیں متقی ہیں اللہ و رسول پر فدا ہیں۔ دین پر جان نثار ہیں۔ دین کی بڑی خدمت کی ہےمگر ان میں بوجہ فطرۃ تیز مزاج ہونے کے تشدد ہو گیا ۔‘‘ (ملفوظات ’’حکیم الامت ‘‘ج10ص49،50مطبوعہ ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان) تشدد والی بات تو مردود ہے، نیز تھانوی نے حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ابن القیم دونوں کے بارے میں کہا: ’’یہ سب نیک تھے اور نیت سب کی حفاظت دین کی تھی۔‘‘ (ملفوظات ج26ص287) 6۔محمد تقی عثمانی دیوبندی نے لکھا: ’’اور علامہ حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں ۔‘‘ (حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور تاریخی حقائق ص117) 7۔عتیق الرحمٰن سنبھلی نے لکھا: ’’ حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ارشاد ‘‘(واقعہ کربلا اور اس کا پس منظردوسرا ایڈیشن ص239) 8۔بشیر احمد قادری دیوبندی مدرس قاسم العلوم فقیر والی نے لکھا: ’’شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فتوی‘‘ (تجلیات صفدر جلد 3ص105) 9۔ماسٹر امین اکاڑوی دیوبندی نے لکھا : ’’ نیلوی صاحب شیخ الاسلام ابن تیمیہ ، علامہ ابن قیم ، علامہ سیوطی اور نواب صدیق حسن خان سے نقل کرتے ہیں۔‘‘ (تجلیات صفدر ج7ص162)