کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 634
تہذیب الکمال اور تحفۃ الاشراف کے مصنف حافظ ابو الحجاج المزی رحمہ اللہ نے فرمایا:
"ما رأيت مثله، ولا رأى هو مثل نفسه. وما رأيت أحداً أعلم بكتاب اللّٰه وسنّة رسوله، ولا أتبع لهما منه "
’’میں نے ان جیسا کوئی نہیں دیکھا اور نہ انھوں نے اپنے جیسا کوئی دیکھا، میں نے کتاب اللہ اور رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی سنت کا ان سے بڑا عالم نہیں دیکھا اور نہ ان سے زیادہ کتاب و سنت کی اتباع کرنے والا کوئی دیکھا ہے۔
(العقود الدریہ ص7تصنیف الامام ابن عبدالہادی تلمیذ الحافظ المزی رحمہما اللہ )
ان گواہیوں کا خلاصہ یہ ہے کہ حافظ ابن تیمیہ اہل سنت و جماعت کے کبار علماء میں سے تھے اور شیخ الاسلام تھے۔
فرقۂ بریلویہ اور بعض مبتدعین ان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں جن کی تقلید میں ابوبکر غازیپوری دیوبندی نے بھی اپنے رسالے ’’کیا ابن تیمیہ رحمہ اللہ علماء اہل سنت والجماعت میں سے ہیں؟ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بعض معتقدات پر ایک طائر انہ نظر‘‘ میں کذب وافتراء ،دجل و فریب اور تحریفات کرتے ہوئے بڑا گھناؤنا پروپیگنڈا کیا ہے جس کا حساب اسے اللہ کے دربار میں دینا پڑے گا۔ ان شا ء اللہ
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں ’’قافلہ حق‘‘ نامی دیوبندی رسالے میں محمد محمود عالم صفدر اوکاڑوی دیوبندی نے بہت زبان درازی کی ہے۔
دیکھئے قافلۂ حق (فی الحقیقت : قافلہ ٔباطل)جلد 1شمارہ2ص 20تا 33)
ماضی قریب میں زاہد بن حسن الکوثری (الجہمی)نام کا ایک شخص گزرا ہے جس پر شیخ عبد الرحمٰن بن یحییٰ المعلمی الیمانی اور شیخ البانی وغیرہما نے سخت جرح کر رکھی ہے۔ اس شخص (کوثری)کے بارے میں ابو سعدالشیر ازی(دیو بندی)نے لکھا:
’’فخر المحدثین امام المتکلمین شیخ الاسلام زاہد بن الحسن الکوثری ‘‘(قافلۂ باطل جلد 1 شمارہ 4ص27)
یہ وہی کوثری تھا جس نےامام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کی کتاب التوحید کو’’کتاب الشرک ‘‘لکھا ہے۔ دیکھئے مقالات الکوثری (ص330،الطبعۃ الاولیٰ 1372ھ)