کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 631
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا عظیم الشان مقام
سوال: کیا حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ علمائے اہل سنت والجماعت میں سے تھے یا نہیں؟ محمد ابو بکر غازی پوری دیوبندی نے ایک رسالہ لکھا ہے:’’ کیا ابن تیمیہ علماء اہلسنت والجماعت میں سے ہیں؟ابن تیمیہ کے بعض معتقدات پر ایک طائرانہ نظر‘‘
اس رسالے میں غازیپوری مذکور نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اہل سنت و جماعت سے خارج تھے، ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا عقیدہ تھا کہ انبیاء علیہم السلام گناہوں سے معصوم نہیں ہوتے۔وغیرہ دیکھئے ص34،36)
غازیپوری کے اس رسالے کو الیاس گھمن پارٹی (حیاتی)گروپ )کے مکتبہ (87۔جنوبی لاہور روڈ سرگودھا)سے شائع کیا گیا ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے برائے مہربانی واضح فرمائیں۔(مدثر جاوید بن محمد صدیق النجار،حضرو)
الجواب: حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نہ صرف کبار علمائے اہل سنت و جماعت میں سے تھے بلکہ شیخ الاسلام تھے،فی الحال مشتے ازخروارے دس حوالے پیش خدمت ہیں:
1۔حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ (متوفی 728ھ)کے شاگرد حافظ ذہبی رحمہ اللہ (متوفی748 ھ)نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا:
"الشيخ ، الإمام ، العلامة ، الحافظ ، الناقد ، الفقيه ، المجتهد ، المفسر البارع ، شيخ الإسلام ، علَم الزهاد ، نادرة العصر۔۔۔۔۔۔۔۔۔" (تذکرۃالحفاظ 4؍1496،ت1175)
نیز لکھا:"الإمام العالم، المفسر، الفقيه، المجتهد، الحافظ، المحدث، شيخ الإسلام، نادرة العصر، ذو التصانيف الباهرة، والذكاء المفرط)"(ذیل تاریخ الاسلام للذہبی، ص324)
اور لکھا:"شيخنا الامام"(معجم الشیوخ 1؍56ت 40)
معلوم ہوا کہ حافظ ذہبی انھیں امام اور شیخ الاسلام سمجھتے تھے۔
2۔حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے شاگرد حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (متوفی 774ھ) نے لکھا :