کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 63
المرتدين............ويجب إحراق كتبهم المؤلفة ويتعين على كل أحد أن يبين فساد شقاقهم فإن سكوت العلماء واختلاف(بعض) الآراء صار سبباً لهذه الفتنة وسائر الفتنة وسائر أنواع البلاء"
’’پھر اگر تم سچے مسلمان اور پکے مومن ہوتو ابن عربی کی جماعت کے کفر میں شک نہ کرو اور اس گمراہ قوم اور بے وقوف اکٹھ کی گمراہی میں توقف نہ کرو،پھر اگر تم پوچھو:کیا انھیں سلام کہنے میں ابتدا کی جاسکتی ہے؟میں کہتا ہوں:نہیں اور نہ ان کے سلام کا جواب دیا جائے بلکہ انھیں وعلیکم کا لفظ بھی نہیں کہنا چاہیے کیونکہ یہ یہودیوں اور نصرانیوں سےزیادہ بُرے ہیں اور ان کا حکم مرتدین کا حکم ہے۔۔۔ان لوگوں کی لکھی ہوئی کتابوں کو جلانا واجب ہے اور ہر آدمی کو چاہیے کہ ان کی فرقہ پرستی اور نفاق کو لوگوں کے سامنے بیان کردے کیونکہ علماء کا سکوت اور بعض راویوں کااختلاف اس فتنے اور تمام مصیبتوں کا سبب بنا ہے۔۔۔‘‘ (الرد علی القائلین بوحدۃ الوجود ص155،156)
محدثین کرام علمائے عظام کے ان صریح فتووں کے ساتھ عرض ہے کہ اپنے اسلاف سے بے خبر بعض دیوبندی ’’علماء‘‘ نے بھی وحدت الوجود کا زبردست رد کیا ہے مثلاً:
1۔حکیم میاں عبدالقادر فاضل دیوبند لکھتے ہیں:’’وحدۃ الوجود خود کو خدائی مسند پر جلوہ افروز ہونے والوں کا باطل عقیدہ وعمل ہے۔‘‘(تنزیہ الٰہ ص 185،مطبوعہ بیت الحکمت لوہاری منڈی لاہور،ملنے کاپتہ :کتب خانہ شان اسلام راحت مارکیٹ اردو بازار لاہور)
2۔خان محمد شیرانی پنجپیری دیوبندی(ژوب بلوچستان) نے وحدت الوجود کے رد میں ’’کشف الجہودعن عقیدۃ وحدۃ الوجود‘‘ نامی کتاب لکھی ہے جس کے ٹائٹل پر لکھا ہوا ہے کہ’’اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کا وحدۃ الوجود اور حلولی کا عقیدہ ہوتا ہے،وہ صحیح نہیں ہے۔‘‘
ابن عربی صوفی کا رد
آخر میں وحدت الوجود کے بڑے داعی اور مشہور حلولی صوفی ابن عربی کامختصر وجامع رد پیش خدمت ہے:
1۔حافظ ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے استاذ امام(شیخ الاسلام) سراج الدین