کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 626
دیگر دلائل کی روسے جائز ہے، اگر قریبی رشتہ دار کی قبر، قبرستان میں ہوتو وہاں بھی پردہ کر کے جانا تیسری حدیث کے روسے صحیح ہے، لہٰذا ان روایتوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔(شہادت، نومبر2000ء) تذکیر موت سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بلا شبہ دل و نگاہ آلود ہو جاتے ہیں جیسا کہ لوہا زنگ آلود ہو جاتا ہے جب اس کو پانی لگے، آپ سے عرض کیا گیا:اے اللہ کے رسول! زنگ دور کرنے کا آلہ کیا ہے؟آپ نے فرمایا:کثرت کے ساتھ موت کو یاد کرنا اور قرآن پاک کی تلاوت کرنا۔(مشکوۃ المصابیح ۔کتاب فضائل القرآن حدیث 2168)اس کی مفصل تخریج درکار ہے۔(محمد محسن سلفی کراچی) الجواب: یہ روایت شعب الایمان للبیہقی (ح2014)میں ہے اور اس کی سند سخت ضعیف ہے۔ ایک سند میں ابو ہشام عبد الرحیم بن ہارون الغسانی الواسطی کذاب ہے اور دوسری میں عبد اللہ بن عبد العزیز بن ابی روادسخت ضعیف ہے۔ حلیۃ الاولیاء (8؍197) میں غلطی سے ہشام الغسانی چھپ گیا ہے۔ صاحب حلیۃ الاولیاء (ابو نعیم اصبہانی ) نے کہا: "تفرد به أبو هشام واسمه عبد الرحيم بن هارون الواسطي" سنن ترمذی (2307وغیرہ)کی ایک حسن روایت ہے کہ: " أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ)). يَعْنِي الْمَوْتَ" یہ روایت درج بالا روایت کی تائید نہیں کرتی، اس کے باوجود تنقیح الرواۃ (ج1ص56)میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ:"ويؤيد هذا حديث ابي هريرة رضي اللّٰه عنه عند الترمذي في ذكر الموت باسناد حسن"!!! (شہادت فروری2003ء)