کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 625
قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ،کی حدیث مسند طیالسی (1؍17ح2733)سنن ابن ماجہ (1575) سنن ترمذی (1056)تمہید ابن عبدالبر (2؍235)میں ہے۔مسند طیالسی ،صحیح ابن حبان اور سنن ابن ماجہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مستدرک حاکم اور سنن ابن ماجہ میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ حدیث ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ کو ترمذی اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے اور حدیث حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بوصیری نے صحیح قرار دیا ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث انھی الفاظ کے ساتھ محفوظ ہے۔(احکام الجنائز 186)
2۔عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایک روز قبرستان سے آرہی تھیں، میں نے دریافت کیا کہ آپ کہاں سے آرہی ہیں؟ انھوں نے جواب دیا کہ میں اپنے بھائی عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر سے آرہی ہوں۔میں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت سے منع نہیں کیا؟ انھوں نے جواب دیا کہ منع تو کیا تھا مگر بعد میں زیارت کا حکم دے دیا تھا۔(المستدرک للحاکم (1؍376)التمہید لا بن عبدالبر (2؍223)
3۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں جب قبرستان جاؤں تو کون سی دعا پڑھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ پڑھا کرو:"السلام على أهل الديار...الخ"
(صحیح مسلم (7؍44)سنن النسائی (2؍92۔93)
ان احادیث میں تطبیق و توفیق کر کے جواب دیں۔(عبد اللہ صاحب)
الجواب: زوارات مبالغہ کا صیغہ ہے۔ بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں کو زوارات کہتے ہیں، لہٰذا دونوں حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتیں اپنے بھائی، بیٹے ، خاوند ، باپ وغیرہ رشتوں کے علاوہ غیروں کی قبروں پر بھی جاتی ہیں۔ ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ رہا قریبی رشتہ داروں کی قبروں پر جانا ، جس طرح کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی کی قبر پر گئی تھیں تو دوسری حدیث و