کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 624
تفسیر ابن کثیر میں اس کا ایک ضعیف شاہد بھی ہے۔(1؍541)
مصنف عبدالرزاق (1؍150،151ح12593،12594)اور المحلی لا بن حزم (10؍40مسئلہ :1886)وغیرہم میں اس مفہوم کی دوسری سندیں بھی ہیں جو سب کی سب ضعیف ہیں ،لہٰذا یہ قصہ با سند صحیح یا حسن ثابت نہیں بلکہ ضعیف ہے۔ واللہ اعلم
محمد بن اسحاق بن یسار؟
سوال: کیا محمد بن اسحاق (صاحب مغازی)ضعیف راوی ہے؟ (میں نےسنا ہےکہ آپ اسے ضعیف کہتے ہیں)
(ناصر رشید، راولپنڈی )
الجواب: محمد بن اسحاق بن یسار اگر سماع کی تصریح کریں تو حسن الحدیث یعنی حسن درجہ کے راوی ہیں۔(دیکھئے الکواکب الدریہ ص42،43، دوسرا نسخہ 59۔60)
بعض لوگ یہ دھوکا دیتے ہیں کہ وہ مغازی و سیر میں تو حسن درجہ کے راوی ہیں مگر سنن و احکام میں ضعیف و کذاب ہیں حالانکہ جمہومحدثین نے سنن و احکام میں بھی انھیں حسن الحدیث و صدوق ہی قراردیا ہے۔ مثلاً امام بخاری ،ابو داود ،ابن خزیمہ ، ابن حبان، ترمذی ، دارقطنی اور بیہقی وغیرہم ۔
تنبیہ: آپ نے جو سنا ہے کہ میں’’اسے ضعیف کہتا ہوں‘‘یہ غلط بلکہ جھوٹ ہے۔ میں تو ابن اسحاق مذکور کو جب سماع کی تصریح کریں حسن الحدیث سمجھتا ہوں۔ (شہادت مئی2000)
ناسخ و منسوخ
سوال: بعض احادیث میں ایک کام کی اجازت مل رہی ہے، دوسری حدیث سے اس کی ممانعت ہو رہی ہے، اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس کی وضاحت کریں کہ کون سی حدیث ناسخ ہے اور کون سی منسوخ ؟
1۔‘‘ لعن رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم زوارات القبور...الخ" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے