کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 620
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہنستے تھے؟ انھوں نے اثبات میں جواب دیا جبکہ ان کے دلوں میں ایمان پہاڑ سے بھی زیادہ تھا اور بلال بن سعد بیان کرتے ہیں کہ میں نے انہیں دیکھا کہ تیراندازی میں نشانوں پر تیر اندازی کرتے ہوئے نشانوں کے درمیان دوڑا کرتے تھے اور آپس میں ہنستے کھیلتے تھے لیکن رات کے وقت عبادت گزار بن جاتے تھے۔کیا یہ روایت صحیح ہے؟ (مشکوۃ المصابیح حدیث 7479شرح السنہ 12؍318) کیا یہ روایت صحیح ہے؟ (محمد محسن سلفی کراچی) الجواب: یہ روایت شرح السنہ للبغوی (12؍318)قبل ح 3302) میں بلا کسی سند کے"قال معمر عن قتادہ" الخ مروی ہے۔ صحیح مسلم (کتاب المساجد باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصبح، ح 670) میں اس کی مؤید روایت موجود ہے۔ الادب المفرد للبخاری (266)میں اس کے بعض مفہوم میں صحیح شاہد بھی موجود ہے:"كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَادَحُونَ بِالْبِطِّيخِ ، فَإِذَا كَانَتِ الْحَقَائِقُ كَانُوا هُمُ الرِّجَالَ" یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام ( رضی اللہ عنہم )ایک دوسرے پر تربوز ،خربوز (کے ٹکڑے ) پھینکتے تھے اور جب حقائق (اہم معاملات )ہوتے تو وہ مرد میدان بنے ہوتے تھے۔ اس کی سند صحیح ہے۔(شہادت جون 2003ء) عورت کے ذمہ چار کام ہیں سوال: عورت چار کام کر لے : فرض نمازیں ،فرض روزے ، خاوند کی اطاعت، شرمگاہ کی حفاظت تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ اس حدیث کا حوالہ مطلوب ہے؟ الجواب: صحیح ابن حبان (موارد الظمآن :1296)وغیرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے:" إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَةُ خُمُسَهَا وَصَامَتْ شَهْرَهَا وَحَصَّنَتْ فَرْجَهَا وَأَطَاعَتْ بَعْلَهَا دَخَلَتْ مِنْ أَي أَبْوَاب الْجنَّة شَاءَت "