کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 62
یہی وہ عقیدہ ہے جسے حسین بن منصور الحلاج مقتول اور ابن عربی صُوفی نے علانیہ پیش کیا۔التنبیہ علی مشکلات الہدایہ کے مصنف علی بن ابی العز الحنفی(متوفی 792ھ) لکھتے ہیں:
"وهذا القول قد أفضى بقوم إلى القول بالحلول أو الاتحاد وهو أقبح من كفر النصارى فإن النصارى خصوه بالمسيح وهؤلاء عموا جميع المخلوقات. ومن فروع هذا التوحيد: أن فرعون وقومه كاملو الإيمان، عارفون باللّٰه على الحقيقة. ومن فروعه: أن عباد الأصنام على الحق والصواب، وأنهم إنما عبدوا اللّٰه لا غيره"
’’اور یہ قول ایک قوم کو حلول واتحاد کی طرف لے گیا ہے اور یہ نصرانیوں (عیسائیوں) کے کفر سے زیادہ بُرا ہے کیونکہ نصرانیوں نے تو اسے مسیح کے ساتھ خاص مانا اور انھوں نے تمام مخلوقات کے بارے میں عام کردیا۔اس(وجودی) توحید کی فروع میں سے ہے کہ فرعون اور اس کی قوم مکمل ایمان والے تھے ،حقیقت پر اللہ کو پہچاننے والے تھے۔اس کی فروع میں سے یہ بھی ہے کہ بتوں کی عبادت کرنے والے حق پر اور صحیح ہیں،انھوں نے اللہ ہی کی عبادت کی ہے،کسی دوسرے کی نہیں۔‘‘ (شرح عقیدہ طحاویہ ص 78،79)
وحدت الوجود کارد
درج بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ وحدت الوجود کاعقیدہ سراسر گمراہی اور کفریہ عقیدہ ہے جس کارد شیخ الاسلام ا بن تیمیہ رحمہ اللہ ،حافظ ابن حجر العسقلانی،قاضی ابن ابی العز الحنفی اور ملا علی قاری حنفی وغیرھم نے شدومد سے کیا ہے۔ملاعلی قاری وحدت الوجود کے ردمیں اپنی کتاب کے آخر میں لکھتے ہیں:
"فَإِن كنت مُؤمنا حَقًا مُسلما صدقا فَلَا تشك فِي كفر جمَاعَة ابْن عَرَبِيّ وَلَا تتَوَقَّف فِي ضَلَالَة هَذَا الْقَوْم الغوي وَالْجمع الغبي فَإِن قلت هَل يجوز السَّلَام عَلَيْهِم ابْتِدَاء قلت لَا وَلَا رد السَّلَام عَلَيْهِم بل لَا يُقَال لَهُم عَلَيْكُم أَيْضا فَإِنَّهُم شَرّ من الْيَهُود وَالنَّصَارَى وان حكمهم حكم