کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 618
اسحاق بن ابراہیم بن العلاء الزبیدی کو ابو حاتم ، ابن معین ، ابن خزیمہ ، حاکم اور ذہبی وغیرھم نے موثق قراردیا ہے۔
اس کے مقابلے میں بغیر کسی سند کے امام نسائی سے منقول ہے کہ انھوں نے کہا:
"لیس بثقة" (تہذیب التہذیب 1؍189)
یہ بے سند قول ہر لحاظ سے ساقط ہے۔
آجری (غیر معروف العدالۃ ) نے ابو داؤد محمد بن عوف سے اسحاق مذکور پر شدید جرح نقل کی ہے جو آجری کی جہالت کی وجہ سے مردود ہے دوسرے یہ کہ یہ جرح آجری کی کتاب السؤالات میں نہیں ملی، لہٰذا آجری تک سند میں بھی نظر ہے۔
یادرہے کہ آجری کی عدالت نامعلوم ہونے کے باوجود حافظ ابن کثیر نے اس کی کتاب کو’’کتاب مفید‘‘ لکھ دیا ہے۔(اختصار علم الحدیث ص39) حالانکہ مصنف مذکور کی جہالت اور اس تک سند صحیح نہ ہونے کی وجہ سے کتاب مفید کے بجائے غیر مفید ہے۔
خلاصہ یہ کہ اسحاق بن ابراہیم پر جرح مردود ہے اور وہ حسن الحدیث راوی تھے۔نیز دیکھئے میری کتاب "القول المتین فی الجہربالتامین"(ص8،9)
عبد اللہ بن احمد بن شبویہ مستقیم الحدیث (الثقات لا بن حبان8؍366)) یعنی ثقہ تھے ۔
ابو سعد الادریسی انھیں "من افاضل الناس" کہتے تھے۔(تاریخ بغداد 9؍371)
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ روایت حسن لذاتہ ہے۔ صحیح مسلم (25،27)مسند احمد (5؍262،263،266،) اور صحیح ابن خزیمہ (311)میں اس کا ایک شاہد (یعنی تائید کرنے والی روایت بھی ہے)لہٰذا حدیث مذکورصحیح لغیرہ ہے۔(شہادت،مئی 2003ء)
کیا غیبت زنا سے بڑا گناہ ہے؟
سوال: سیدنا ابو سعید الخدری اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:غیبت زنا سے بھی سخت (گناہ) ہے۔(مشکوۃ المصابیح :4874)
کیا یہ روایت صحیح ہے؟(محمد محسن سلفی ،کراچی)