کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 616
ا بن عامر، أنه سمع أبا أمامة يقول: إن رجلا أتى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم فقال: يا رسول اللّٰه ، أقم فيَّ حَدّ اللّٰه ، مرةً واثنتين. فأعرض عنه رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم، ثم أقيمت الصلاة ، فلما فرغ رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم من الصلاة، قال: أين هذا القائل: أقم فيَّ حدَّ الله؟ قال: أنا ذا ! قال: هل أتممت الوضوء وصليت معنا آنفا؟ قال: نعم! قال: فإنك من خطيئتك كما ولدتك أمّك، فلا تَعُدْ ! وأنـزل اللّٰه حينئذ على رسوله: (أَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ " الآیۃ (سورۃ ہود آیت 114،تفسیر الطبری 6؍133)(محسن سلفی کراچی) الجواب: حدیث مذکور تفسیر ابن جریر(ج12ص82)اور تفسیر ابن کثیر (ج4ص288وفی نسخہ آخری ج2ص480بحوالہ ابن جریر )میں موجود ہے۔ اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے۔ سلیم بن عامر الخبائری صحیح مسلم وغیرہ کے راوی اور ثقہ تھے۔( تقریب التہذیب ص132)محمد بن ولید بن عامرالزبیدی صحیحین کے راوی اور "ثقہ ثبت من کبار اصحاب الزہری "تھے۔ (التقریب ص322) عبد اللہ بن سالم الاشعری صحیح بخاری کے راوی تھے ۔ یحییٰ بن حسان اور عبد اللہ بن یوسف نے ان کی تعریف کی۔ نسائی نے کہا:"لیس بہ باس"اور ابن حبان نے ثقہ قراردیا۔ دارقطنی نے ان کی توثیق کی۔ دیکھئے تہذیب التہذیب (5؍400)وغیرہ ذہبی نے کہا:"صدوق فیہ نصب" (الکاشف2؍80) ابن حجر نے کہا:"ثقہ رمی بالنصب" (التقریب ص174) نصب کا الزام مردود ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ ابن خزیمہ (571)ابن حبان (الموارد:462الاحسان: 1803)حاکم 1؍223)ذہبی، دارقطنی(1؍335) بیہقی (التلخیص الحبیر 1؍236) اور ابن القیم (اعلام الموقعین 2؍397)نے اس روایت کی تصحیح یا تحسین کی جو کہ توثیق کی ہی ایک قسم ہے۔