کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 614
ان پر عقیلی وابن جزم کی جرح مردود ہے۔ 7۔عطاء بن ابی مروان نسائی کے راوی تھے۔ انھیں احمد بن حنبل ، نسائی وغیرہما نے ثقہ کہا ہے ۔ (تہذیب الکمال 13؍65) 8۔ابو مروان الاسلمی ،سنن نسائی کے راوی تھے اور ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے، انھیں عجلی (المعتدل )اور ابن حبان نے ثقہ قراردیا ہے۔ (دیکھئے تہذیب الکمال 22؍28) اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ سند صحیح (و غریب)ہے۔ بخاری (1237) اور مسلم 94) وغیرہمامیں اس کا معنوی شاہد ہے: "أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي، فَأَخْبَرَنِي - أَوْ قَالَ: بَشَّرَنِي - أَنَّهُ: مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللّٰه شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ " (میرے پاس میرے رب کی طرف سے آنے والے نے آکر مجھے بتایا یا خوش خبری دی کہ میری امت میں سے جو بھی اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوئے مرے گا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔)(شہادت اپریل 2003ء) تعریف کے وقت دعا کرنا سوال: الادب المفرد للبخاری میں ایک روایت ہے: "حدثنا مخلد بن مالك قال :حدثنا حجاج بن محمد قال: أخبرنا ابن المبارك عن بكر بن عبد اللّٰه المزني عَنْ عَدِيِّ بْنِ أَرْطَأَةَ قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلى اللّٰه عَلَيهِ وسَلم إِذَا زُكِّيَ قَالَ: اللَّهُمَّ لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا يَقُولُونَ، وَاغْفِرْ لِي مَا لا يَعْلَمُونَ" ’’ہمیں مخلدبن مالک نے حدیث بیان کی کہا:ہمیں حجاج بن محمد نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں عبد اللہ بن المبارک نے خبردی وہ بکر بن عبد اللہ المزنی سے وہ عدی بن ارطاۃ سے بیان کرتے ہیں کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے اگر کسی کی تعریف ہوتی تو وہ یہ کہتا اے میرے اللہ ! وہ جو کہہ رہے ہیں مجھے اس میں نہ پکڑ اور وہ جو جانتے نہیں اس میں مجھے معاف کر دے۔(باب 326 مایقول الرجل اذاز کی، ح 761) اس روایت کو شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے صحیح الادب المفرد میں صحیح الاسناد قراردیا ہے۔