کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 613
غزية عن عطاء بن ابي مروان عن ابيه عن أبي ذر قال : قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم : " من لقي اللّٰه لا يعدل به شيئا في الدنيا ثم كان عليه مثل جبال ذنوب غفر اللّٰه له " (کتاب البعث والنشور ص43ح 33) اس روایت کی سند صحیح ہے، راویوں کا مختصر تعارف درج ذیل ہے: 1۔ابو علی الحسن بن ابی بکر احمد بن ابراہیم بن الحسن بن محمد بن شاذان البغدادی کے بارے میں خطیب بغدادی نے ابو الحسن بن رزقویہ سے نقل کیا:" ثقہ"(تاریخ بغداد ج7؍ص279ت3772) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے کہا: "الامام الفاضل الصدوق مسند العراق"(سیراعلام النبلاء 17؍415) 2۔عبد اللہ بن جعفر بن درستویہ کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے کہا:"وکان ثقہ"(النبلاء 15؍531) ان پر ہبۃ اللہ اور برقانی کی جرح کے جواب کے لیے دیکھئے تاریخ بغداد(ج9ص42) اور التنکیل لمافی تانیب الکوثری من الاباطیل (ج1 ص 285۔291) 3۔یعقوب بن سفیان الفارسی ، سنن ترمذی اور سنن نسائی کے راوی تھے۔ انھیں ابن حبان نے کتاب الثقات میں ذکر کیا۔ (تہذیب الکمال 20؍429، الثقات 9؍287) حافظ ذہبی نے کہا: "ثقہ مصنف خیر صالح" (الکاشف 3؍254) 4۔یوسف بن عدی ،صحیح بخاری ونسائی کے راوی تھے۔ ان کے بارے میں ابو حاتم الرازی اور ابو زرعہ نے کہا:"ثقہ " (الجرح والتعدیل 9؍227) 5۔عبد العزیز بن محمد الدراوردی، کتب ستہ کے راوی اور جمہور کے نزدیک ثقہ و صدوق تھے۔ امام مالک وغیرہ ان کی توثیق کرتے تھے۔ دیکھئے تہذیب الکمال (ج 11ص527) ان پر جرح مردودہے۔والحمدللہ 6۔عمارہ بن غزیہ :صحیح مسلم و سنن اربعہ کے راوی تھے۔ احمد بن حنبل اور ابو زرعہ الرازی وغیرہما نے کہا: "ثقہ" (تہذیب الکمال ج14ص20)