کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 610
سوال: پیر بدیع الدین شاہ رحمہ اللہ نے’’ توحید خالص‘‘ ص177پر کتاب العلوللعلامۃ الذہبی رحمہ اللہ ص113 کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے:
’’ عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے شوریٰ کے دن لوگوں سے عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے بیعت لی، اپنا سر آسمان کی طرف اٹھا کر کہا: "اللهم اشهد"اسےحافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے’’ البدایۃ والنہایۃ ‘‘ ج 7ص147میں بیان کیا ہے، حافظ ابن جریر رحمہ اللہ نے اس کو تاریخ (طبری ج5ص41) میں مسند (سند کے ساتھ)بیان کیا ہے۔اس کی سند سے متعلق بھی بتادیں ۔ جزاک اللّٰه خیراً (ایک سائل)
الجواب: یہ روایت البدایہ والنہایہ (ج7ص152)اور کتاب العلو للذہبی میں بلا سند ہے۔تاریخ ابن جریر ج 4ص238 پر اس روایت کے ساتھ جو سند فٹ ہے اس کا ایک راوی عبدالعزیز بن ابی ثابت عمران بن عبدالعزیز بن عمر متروک ہے۔
دیکھئے تقریب التہذیب ص215 وغیرہ
اس روایت سے پہلے والی روایت کی سند یں (ص 227)بھی غیر واضح ہیں۔
خلاصہ یہ کہ روایت مذکورہ بلحاظ سند ثابت نہیں ہے۔واللہ اعلم(شہادت مارچ 2003ء)
صاحب قبر کی دورکعتیں
سوال: درج ذیل حدیث کی تحقیق کیا ہے:
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَبْرٍ ، فَقَالَ : " مَنْ صَاحِبُ هَذَا الْقَبْرِ ؟ " فَقَالُوا : فُلانٌ ، فَقَالَ : " رَكْعَتَانِ أَحَبُّ إِلَى هَذَا مِنْ بَقِيَّةِ دُنْيَاكُمْ "
’’سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:یہ قبر کس شخص کی ہے؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: فلاں شخص کی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس قبر والے شخص کے نزدیک دو رکعتوں کا پڑھنا تمھاری دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ پسندیدہ ہے۔‘‘
(رواہ الطبرانی فی الاوسط ورجالہ ثقات مجمع الزوائد 2؍516) (ایک سائل)