کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 605
عهد النبي صلى اللّٰه عليه وسلم " یعنی امام اور مقتدیوں کا نماز کے بعد اکٹھے ہو کر دعا کرنا بدعت ہے کیونکہ یہ عمل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا۔(الفتاوی الکبری ج1ص219طبع دارالمعرفۃ بیروت ،لبنان ) اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دعا کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن اگر کوئی شخص بغیر کسی التزام یا لزوم کے کبھی کبھار یہ دعا کر لیتا ہے تو عمومی دلائل کی روسے جائز ہے۔ تاہم افضل یہی ہے کہ مسنون اذکار و تسبیحات پر اکتفاء کر کے اس ’’اجتماعی دعا‘‘سے بچا جائے۔ واللہ اعلم (شہادت ، مئی 2001ء) کھڑے ہو کر جوتے پہننا سوال: سنن ابی داؤد، کتاب اللباس ، باب فی الانتعال میں آیا ہے کہ: "حدثنا محمد بن عبد الرحيم أبو يحيى قال : أخبرنا أبو أحمد الزبيري: حدثنا إبراهيم بن طهمان عن أبي الزبير عن جابر قال : نهى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم أن ينتعل الرجل قائما" ’’یعنی جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو کھڑے ہو کر جوتے پہننے سے منع فرمایا ہے۔‘‘(حدیث :4135) کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ (ڈاکٹر نسیم اختر، اسلام آباد) الجواب: یہ روایت بلحاظ سند ضعیف ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ سے مروی ہے: " ذكر المدلسين : اعنی قتادة ، حجاج بن أرطاة ، حميد ، سليمان التيمي ، يونس ا بن عبيد ، يحيى بن أبي كثير ، أبو إسحاق ، الحكم بن عتيبة ، مغيرة ، إسماعيل بن أبي خالد ، أبو الزبير، ابن ابي نجيح ،ابن جريج ،ابن ابي عروبة، هشيم سفيان بن عيينة " (سیراعلام النبلاء ج7ص74) یعنی ابو الزبیر ، قتادہ اور سفیان بن عیینہ وغیرہم مدلسین میں سے تھے۔ (تفصیل کے لیے میری کتاب: الفتح المبین دیکھیں)امام نسائی رحمہ اللہ نے ابو الزبیر رحمہ اللہ کے بارے میں فرمایا: "وکان یدلس" اور وہ تدلیس کرتے تھے۔(السنن الکبری 1؍640،ح 210) تدلیس کے بارے میں راجح اصول یہی ہے کہ مدلس کی عن والی روایت ناقابل قبول