کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 603
بیہقی کی شعب الایمان ،الدعوات الکبری اور السنن الکبریٰ میں یہ روایت نہیں ملی۔ مرفوع حدیث کا ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لوگوں کا کوئی گروہ اکٹھا نہیں ہوتا پھر بعض دعا کرتے اور باقی سارے آمین کہتے ہیں تو اللہ ان کی دعا قبول کر لیتا ہے۔ سند کی تحقیق: یہ سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ تقریب التہذیب میں لکھا ہوا ہے کہ حبیب بن مسلمہ الفہری رضی اللہ عنہ 42ھ میں فوت ہوئے اور عبد اللہ بن ہبیرہ، ابو ہبیرہ المصری 126ھ میں فوت ہوئے، ان کی عمر 85سال تھی۔ یعنی وہ 41ھ میں پیدا ہوئے۔سیدنا حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت وہ صرف ایک سال کے بچے تھے، لہٰذا یہ سند منقطع ہے۔ 3۔واقعہ العلاء بن الحضرمی۔۔۔۔۔ " نَصب في الدعاء ، ورفع يديه ، وفعل الناس مثله" یہ واقعہ البدایہ والنہایہ (ج6ص333) میں بغیر کسی سند کے مذکورہے۔ المعجم الصغیر للطبرانی (ج1ص143)مجمع الزوائد (ج 9ص376)اور طبقات ابن سعد (ج4ص363)میں"ورفع يديه وفعل الناس مثله"کے الفاظ نہیں۔ مفہوم متن: العلاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے دعا میں ہاتھ اٹھائے اور لوگوں نے( بھی )اسی طرح کیا۔ تحقیق: یہ روایت بلا سند ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ 4۔تفسیر معالم التنزیل للبغوی (ج4ص503سورۃ الانشراح)میں لکھا ہوا ہے کہ: "قال ابن عباس ، وقتادة ، والضحاك ، ومقاتل ، والكلبي : فإذا فرغت من الصلاة المكتوبة فانصب إلى ربك في الدعاء وارغب إليه في المسألة يعطك " یعنی ابن عباس ، قتادہ ، ضحاک ، مقاتل اور کلبی کہتے ہیں کہ فرض نماز سے فارغ ہونے کے بعد اپنے رب سے دعا کرو۔وہ تیرا سوال (پورا کر کے) تجھے عطا کرے گا۔ تحقیق: یہ بلاسند اقوال ، تفسیر طبری(ج 30 ص151، 152)میں ضعیف سندوں سے مذکور