کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 600
"ورجالہ رجال الصحیح۔" وضعفہ الالبانی فی ضعیف الجامع۔ ترجمہ:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کوئی قوم ، کسی چیز کے بارے میں سوال کرتے کرتے اللہ کے آگے اپنی ہتھیلیاں نہیں اٹھاتی مگر یہ کہ اللہ ان کی ہتھیلیوں میں وہ(چیز) رکھ دیتا ہے جس کے بارے میں انھوں نے سوال کیا تھا ،یعنی ان کی دعا قبول کر لیتا ہے۔‘‘ سند کی تحقیق: یہ سند ضعیف ہے۔ یعقوب بن مجاہد البصری کے حالات نہیں ملے۔ یاد رہے کہ یعقوب بن مجاہد ابو حرزہ المدنی القرشی علیحدہ شخص تھے جو کہ امام طبرانی کی ولادت سے پہلے تقریباً 150ھ میں فوت ہو گئے تھے۔ سعید بن ایاس الجریری ، آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے۔ (الکواکب النیرات فی معرفۃ من اختلط من الروات الثقات ص35تا 37) اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ شدادبن سعید بن ایاس الجریری سے اختلاط سے پہلے یہ حدیث سنی، لہٰذا ان دو وجہ سے یہ سند ضعیف ہے۔(شہادت اپریل 2001ء) چند روایات کی تحقیق سوال: درج ذیل احادیث کی تخریج درکار ہے: " مَا اجْتَمَعَ ثَلاثَةٌ قَطُّ بِدَعْوَةٍ إِلا كَانَ حَقًّا عَلَى اللّٰه أَنْ لا تُرَدَّ أَيْدِيَهُمْ صفرا " (جب بھی تین آدمی کسی دعا کے ساتھ اکٹھے ہوں تو اللہ پر یہ حق ہے کہ ان کے ہاتھوں کو خالی نہ لوٹائے۔)(بیہقی ۔شعب الایمان ۔ ابن عدی(2؍820)ابو نعیم فی الحلیہ عن انس رضی اللہ عنہ ) "لا يجتمع ملأ فيدعو بعضهم ويؤمن بعضهم إلا أجابهم اللّٰه " (جب بھی کچھ لوگ اکٹھے ہو کر دعا کرتے ہیں اور کچھ آمین کہتے ہیں تو اللہ ان کی دعا قبول فرماتاہے۔) (بیہقی ،طبرانی کبیر(7؍22)حاکم (3؍347)عن حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ) 3۔واقعہ "علاء بن الحضرمي رضي اللّٰه عنه... ونَصب في الدعاء ، ورفع يديه ، وفعل الناس مثله (بعد نماز فجر کے ) البداية والنهاية خلافة ابي بكر ذكر ردة اهل البحرين ودعوتهم الي الاسلام" (البدایہ النہایہ 6؍328و طبع بیروت جز7جلد 3صفحہ 333، طبرانی صغیر : 392)