کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 598
اور حاکم نے ان کی روایت کے صحیح ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ معلوم ہوا کہ محمد بن علی بن شافع ثقہ و صدوق تھے۔ 2۔عبد اللہ بن علی بن السائب کے بارے میں امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا: ثقہ۔ (مسند الشافعی ص276الام 5؍174) حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے انھیں کتاب الثقات (5؍34)میں ذکر کیا ۔ ابو داؤد رحمہ اللہ نے ان کی بیان کردہ حدیث کو صحیح کہا جو کہ امام ابو داود رحمہ اللہ کے نزدیک ان کی توثیق ہے۔ تحریر تقریب التہذیب میں ہے: "بل صدوق حسن الحدیث" (2؍241ت3484) ابن خلفون نے انھیں کتاب الثقات میں ذکر کیا۔(ایضاً ص241) خلاصہ یہ کہ عبد اللہ بن علی ثقہ و صدوق تھے۔ 3۔نافع بن عجیر کو ابن حبان نے کتاب الثقات(5؍469) میں ذکر کیا اور حاکم نے مستدرک(3؍211ح 4939) میں اور ابو داؤد رحمہ اللہ نے ان کی حدیث کو صحیح کہا۔ ابو القاسم البغوی ، ابو نعیم الاصبہانی ، ابو موسیٰ اور ابن حجر العسقلانی رحمہم اللہ وغیرہم نے انھیں صحابہ میں ذکر کیا۔ دیکھئے الاصابہ (3؍545ت 8661) خلاصہ کہ نافع بن عجیر یا تو صحابی تھے یا ثقہ و صدوق تابعی تھے۔ رحمہ اللہ اس تفصیل سے ثابت ہواکہ ان راویوں کو مجہول و مستور قراردے کر اس حدیث کو رد کر دینا غلط ہے۔ جریر حازم عن الزبیر بن سعید والی روایت (سنن ابی داؤد:2208)بلحاظ سند ضعیف ہے۔ اس کا راوی الزبیر بن سعید لین الحدیث تھا۔ (دیکھئے تقریب التہذیب:1995) 2۔سنن ترمذی میں ہناد: نا قبیصۃ والی روایت وہی ہے جو سنن ابی داؤد والی ہے اور یہ سند بھی زبیر بن سعید ضعیف (کمزور حدیثیں بیان کرنے والے)راوی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ (شہادت ، مئی 2000ء)