کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 596
یہ دعوی کیا ہے کہ یہ روایت یحییٰ اور سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ کے درمیان منقطع ہے لیکن یہ دعوی مسند احمد میں تصریح سماع کے مقابلے میں مردود ہے۔ نیز دیکھئے السلسلۃ الصحیحۃ للشیخ البانی رحمہ اللہ (5؍337ھ 2265وارواءالغلیل (7؍42ھ 1973)
اس روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔ والحمد للہ
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانا تھوڑا کھانا چاہیے۔ پیٹ بھرنے سے اجتناب بہتر اور افضل ہے۔ ایک مشہور حدیث میں آیا ہے کہ مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر (و منافق )سات آنتوں میں(یعنی بہت زیادہ ) کھاتا ہے۔
دیکھئے صحیح البخاری (5394)وصحیح مسلم( 2061)
یاد رہے کہ بعض اوقات خوب پیٹ بھر کر کھانا بھی جائز ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔
ایک دفعہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کھانا کھایا"وشبعو"اور پیٹ بھر کر کھایا۔
(صحیح البخاری :5381،کتاب الاطعمۃ باب من اکل حتی شبع صحیح مسلم : 2040)
نیز دیکھئے صحیح مسلم (2144 وترقیم دارالسلام: 6322)(الحدیث:19)
موسیٰ علیہ السلام کا ملک الموت (فرشتے) کو تھپڑ مارنا
سوال: ایک حدیث میں آتا ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے ملک الموت کو تھپڑ لگایا تھا۔کیا یہ حدیث ہے؟(عطا ء اللہ مکوانی، تھرپارکر)
الجواب: یہ حدیث صحیح ہے۔صحیحین وغیرہما کتب حدیث میں موجود ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جو کتاب ہمام بن منبہ کو لکھائی اس میں بھی یہ حدیث موجود ہے۔(ح59)
یہ واقعہ موت کے ایک فرشتہ جو موسیٰ علیہ السلام کے پاس انسانی شکل میں بلا اطلاع آئے تھے کہ ساتھ رونما ہوا۔ نیز دیکھئے میری کتاب:صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ (ص31۔33) (شہادت ، اکتوبر 1999ء)