کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 590
میرے نام سے بالکل بے خبر ہیں۔ میرا نام محمد زبیر ہے اور قبیلہ علی زئی مگر بریلوی صاحب بار بار’’زبیر زئی‘‘ کی رٹ لگا رہے ہیں۔ دیکھئے اس کی تسوید (ص4،5۔۔۔) علی زئی مرکب کو صرف زئی قرار دینا بہت بڑی جہالت ہے۔ حسن بن زیاد لؤلؤی حنفی کے بارے میں امام یحییٰ بن معین نے فرمایا:" کذاب"(تاریخ ابن معین روایۃ الدوری :1765) ان کے علاوہ ابو حاتم الرازی ، دارقطنی ، شافعی ، محمد بن رافع النیسا بوری ، الحسن بن علی الحلوانی ، یزیدبن ہارون ، یعلیٰ بن عبید ، نسائی اور عقیلی رحمہم اللہ وغیرھم نے اس پر شدید جرحیں کی ہیں۔ دیکھئے ماہنامہ الحدیث : 16ص30تا 37) امام یزید بن ہارون سے لؤلؤی کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا:کیا وہ مسلمان ہے؟(الضعفاء للعقیلی 1؍227و سندہ صحیح ) حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے کہا :اور وہ متروک ہے۔(مجمع الزوائد 6؍262) امام محمد بن رافع رحمہ اللہ النیسابوری رحمہ اللہ نے فرمایا :حسن بن زیاد (نماز میں)امام سے پہلے سر اٹھا تا تھا اور امام سے پہلے سجدہ کرتا تھا۔ (الضعفاء للعقیلی 1؍227و سندہ صحیح ، اخبار القضاۃ لوکیع بن خلف 3؍189،الحدیث : 16ص 33) ایسے مجروح عندالجمہور راوی کے بارے میں غلام مصطفیٰ صاحب نے"اقوال الاخیارفی ثناء امام حسن بن زیاد" لکھا ہے۔(دیکھئےاس کی تسوید ص110) معلوم ہوا کہ نوری بریلوی صاحب عدل و انصاف سے ہزاروں میل دور ضد ،تعصب اور عناد کی وادی میں سرپٹ دوڑے جارہے ہیں اور رات کو دن ثابت کرنے کے لیے ہر حیلہ بروئے کار لارہے ہیں۔ لؤ لؤی کے بارے میں ایک تحقیقی مضمون پیش خدمت ہے: تلخیص نصب العماد فی جرح الحسن بن زیاد حسن بن زیاد اللؤ لؤی (متوفی204ھ)کے بارے میں محدثین کرام اور علمائے عظام کی گواہیاں اور تحقیقات پیش خدمت ہیں: