کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 589
اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے کہا:’’کذاب وضاع‘‘ یہ جھوٹا حدیثیں گھڑنے والا ہے۔(میزان الاعتدال 1؍140ح555) اس کذاب کی روایت نوری صاحب بطوراستدلال پیش کر رہے ہیں۔ سبحان اللہ! 9۔ایک ثقہ عند الجمہور راوی محمد بن المظفر کے بارے میں نوری صاحب نے ابوالولید باجی کی جرح نقل کی:’’ کہ اس میں تشیع ظاہر ہے۔‘‘ (تسویدص34) اور تھوڑا آگے جا کر محمد بن عمران المرزبانی کے بارے میں کہا: ’’یہ اگرچہ اہل تشیع اور صاحب اعتزال تھا مگر عتیقی نے کہا کہ حدیث کی روایت میں یہ ثقہ ہے۔‘‘ (تسویدص42) مرضی کے مطابق معتزلی اور رافضی راوی بھی مقبول اور مرضی کے خلاف معمولی تشیع والا راوی بھی سخت مجروح؟ کیا ’’خوب‘‘ انصاف ہے؟! 10۔محمد بن فضیل ایک راوی ہیں جن کے بارے میں نوری صاحب لکھتے ہیں: ’’پھر اس اثر کی سند میں محمد بن فضیل ہے جس کے متعلق ابو داؤد نے کہا :یہ شیعہ ہے۔ ابن سعد نے کہا اس کے ساتھ دلیل نہ پکڑی جائے۔‘‘ (ترک رفع یدین ص424) دوسری جگہ نوری صاحب نے محمد بن فضیل مذکور کی روایت کردہ ایک سندکے بارے میں لکھا:’’ اس سند کے تمام راوی صحیح بخاری شریف کے راوی ہیں اور ثقہ ثبت ہیں۔‘‘ (ترک رفع یدین، ص454) اس طرح کی اور بھی کئی مثالیں ہیں۔ ثابت ہوا کہ غلام مصطفیٰ نوری قادری صاحب اسماء الرجال اور علم حدیث سے بالکل ناواقف جاہل اور کورے ہیں اور دن رات اس کوشش میں مصروف ہیں کہ سفید کو سیاہ اور سیاہ سفید ثابت کر دیں۔ خلاصہ یہ کہ"تسوید وجہ الشیطانی"والی کتاب مردود ہے اور اس کامصنف علم و انصاف اور صدق واعتدال سے کوسوں دور ہے۔ غلا مصطفیٰ بریلوی صاحب میرا نام لے کر مجھ پررد کر رہے ہیں اور حال یہ ہے کہ وہ