کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 585
’’جس کی ثقاہت نہیں ملی۔‘‘ (تسوید ص35)
عرض ہے کہ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے کہا:"ثقہ حافظ" (تقریب التہذیب:5081)
جس شخص کو تقریب التہذیب دیکھنے کا طریقہ نہیں آتا وہ اتنی بڑی ڈینگیں کیوں مار رہا ہے؟
اس طرح راویوں کے بارے میں نوری صاحب کی جہالت کی اور بھی کئی مثالیں ہیں مثلاً دیکھئے تسوید ص32،35،50
3۔مستدرک الحاکم (4؍341ح 7990)کی ایک حدیث کے بارے میں نوری صاحب نے لکھا ہے:’’اس حدیث کو امام حاکم نے صحیح قراردیا ہے۔ اور اس کی تلخیص میں امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی صحیح کہا ہے۔۔۔‘‘ (تسوید ص80،67،نیز دیکھئے ص84)
عرض ہے کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح نہیں بلکہ"بالدبوس" (ڈنڈے کے زور سے)(!)کہہ کر حاکم پر تعاقب کیا ہے۔ نیز دیکھئے فیض القدیر للمناوی (6؍489)
معلوم ہوا کہ نوری صاحب کا دعوی صریح جھوٹ پر مبنی ہے۔
4۔امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں امام ابو حاتم کا ذکر کرتے ہوئے نوری صاحب نے لکھا ہے:’’ لیکن ان میں بھی تشدد تھا جس کی وجہ سے انھوں نے امام بخاری رحمہ اللہ کو متروک تک کہہ دیا۔‘‘(تسوید ص47)
عرض ہےکہ امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کو قطعاً متروک نہیں کہا ،رہا روایت ترک کرنا تو یہ جمہور کی توثیق کے بعد کوئی جرح نہیں ہے۔
5۔نوری صاحب نے راقم الحروف کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے:
’’آپ نے تو الجزء المفقود من المصنف عبدالرزاق کا صرف اس لیے انکار کر دیا ہے کہ اس کے ناسخ کی سند مؤلف تک نہیں ہے۔‘‘ الخ(تسوید ص13)
عرض ہے کہ بریلویوں کے گھڑے ہوئے الجزء المفقود کے موضوع اور من گھڑت ہونے پر راقم الحروف نے دس دلیلیں دی ہیں جن میں سے صرف دسویں دلیل کے جواب سے ہی ساری بریلویت عاجز اور دم بخود ہے۔