کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 581
نے نہیں لکھی تھیں۔(الانساب ج1ص348،349بست)
7۔یاقوت الحموی نے کہا: "كان بحراً في العلوم۔۔۔۔" ’’وہ علوم کا دریا تھے۔‘‘ (معجم البلدان 1؍415)
8۔ابن اثیر الجزری نے کہا:وہ اپنے زمانے کے امام تھے، آپ نے ایسی کتابیں لکھیں جیسے آپ سے پہلے کسی نے نہیں لکھیں۔ (اللباب فی تہذیب الانساب 1؍105)
9۔حافظ ابن کثیر نے کہا:"واحد الحفاظ الكبار المصنفين المجتهدين"
اور وہ بڑے حفاظ ،مصنفین(اور) مجتہدین میں سے تھے۔(البدایۃ والنہایہ 12؍227وفیات 354ھ)
10۔عبد الوہاب بن علی السبکی نے کہا:"الحافظ الجلیل الامام" (طبقات الشافعیۃ الکبری 2؍100ت125)
11۔ابن العماد الحنبلی نے کہا: "صاحب الصحیح کان حافظا ثبتا اماما حجۃ۔۔۔"صحیح (ابن حبان )والے، آپ ثقہ حافظ ،امام (حدیث میں) حجت تھے۔۔۔(شذرات الذہب 3؍16)
12۔ابن عساکر نے لکھا:"أحد الأئمة الرحالين والمصنفين المحسنين"
آپ کثرت سے سفر کرنے والے اماموں سے ایک اور بہترین مصنفین میں سے تھے۔(تاریخ دمشق 55؍187)
13۔فقیہ احمد بن محمد بن علی الطبسی نے انھیں "شیخ"کہا ۔دیکھئے تاریخ دمشق (55؍191)
ان کے علاوہ اور بھی کئی علماء سے ان کی تعریف و ثناء مروی ہے مثلاً ابو سعد عبد الرحمٰن بن محمد الادریسی وغیرہ۔
اس تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ امام ابن حبان رحمہ اللہ ثقہ و صدوق تھے اور جمہور کی توثیق کے مقابلے میں ان پر جرح مردود ہے۔
حاکم نیشاپوری کے تذکرہ میں گزر چکا ہے کہ حافظ ذہبی اور سخاوی نے ابن حبان کو متساہل قراردیا ۔ ان کے علاوہ دوسرے علماء نے بھی انھیں متساہل (اور بعض اوقات متشدد)