کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 577
آپ جلیل القدر امام اور بہت بڑے حافظ تھے، آپ کی امامت ، جلالت اور عظمت قدر پر اتفاق ہے۔(طبقات الشافعیۃ الکبری ج2ص443ت329) 9۔ابو الخیر محمد بن الجزری(متوفی 833ھ) نے کہا: "كان إماماً ثقة صدوقاً إلا أن في مستدركه أحاديث ضيعفة" وہ ثقہ صدوق امام تھے لیکن ان کی (کتاب )مستدرک میں ضعیف حدیثیں ہیں۔۔۔(غایۃ النہایۃ فی طبقات القراء ج 2ص185ت 3178) 10۔امام بیہقی رحمہ اللہ نے ایک حدیث کے تحت حاکم کو ثقہ کہا۔ دیکھئے السنن الکبری للبیہقی (2؍73)اور نور العین (طبع جدید ص119، 120) جمہور کی اس تو ثیق کے بعد حاکم نیشاپوری پر جرح مردود ہے اور خلاصہ یہ کہ وہ ثقہ و صدوق شیعی تھے۔ حافظ ذہبی نے امام یحییٰ بن معین ، ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ اور جوزجانی کے بارے میں کہا کہ یہ متعنت (متشدد)تھے اور پھر فرمایا: "وقسم في مقابلة هؤلاء، كأبي عيسى الترمذي، وأبي عبد اللّٰه الحاكم، وأبي بكر البيهقي، متساهلون. وقسم كالبخاري، وأحمد بن حنبل، وأبي زرعة، وابن عدي، معتدلون منصفون" اور ان کے مقابلے میں ایک قسم مثلاً ابو عیسیٰ الترمذی ، ابو عبد اللہ الحاکم اور ابو بکر البیہقی متساہل تھے اور ایک قسم مثلاً بخاری ، احمد بن حنبل ، ابو زرعہ (الرازی رحمہ اللہ )اور ابن عدی معتدل، انصاف کرنے والے تھے۔ (ذکر من یعتمد قولہ فی الجرح والتعدیل ص159،یا ص2) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اصول حدیث میں اپنی ایک مشہور کتاب میں لکھا ہے: "ومنهم من هو معتدل، ومنهم من هو متساهل ". فالحاد فیهم : يحيى بن سعيد القطان , وابن معين , وأبو حاتم , وابن خراش وغيرهم۔ والمعتدل فيهم : احمد بن حنبل والبخاري , وأبو زرعة۔