کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 576
1۔خطیب بغدادی نے کہا:"وکان ثقہ"اور وہ(حاکم)ثقہ تھے۔
(تاریخ بغداد5؍473ت 4024)
2۔ابن الجوزی نے کہا: "وکان ثقہ"اور وہ ثقہ تھے۔(المنتظم 15؍109ت 3059)
3۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے "صح " کی رمز لکھ کر ان کی تو ثیق ثابت کی اور فرمایا:
"إمامٌ صدوق، لكنه يصحّح في مُستدرَكِهِ أحاديثَ ساقطة"
’’وہ سچے امام تھے لیکن وہ اپنی مستدرک میں ساقط روایات کو صحیح کہتے تھے۔۔۔‘‘ الخ (میزان الاعتدال 3؍608)
اور فرمایا:
"الامام الحافظ الناقد العلامة شيخ المحدثين..."
(سیراعلام النبلاء17؍1163)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے مزید لکھا: "وكان من بحور العلم على تشيع قليل فيه"
وہ علم کے سمندروں میں تھے اور ان میں تھوڑا سا تشیع تھا ۔(النبلاء 10؍165)
4۔حافظ ابن کثیر نے انھیں علم ،حفظ ، امانت ، دیانت اور ثقاہت وغیرہ سے موصوف قراردیا ۔ دیکھئے البدایہ والنہایہ (نسخہ محققہ 13؍24)
5۔ابو سعد السمعانی نے حاکم کو فضیلت ، علم معرفت، حفظ اور فہم سے متصف قراردیا ۔دیکھئے الانساب (1؍432)البیع)
6۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کا دفاع کیا اور انھیں جلیل القدر قراردیا ۔
دیکھئے لسان المیزان (5؍233)دوسرا نسخہ 6؍251)
7۔ابو الحسن عبدا لغافر بن اسماعیل الفارسی رحمہ اللہ (متوفی 529ھ) نے کہا:
"إمام اہل الحديث في عصره و العارف به حق معرفته"
آپ اپنے زمانے میں اہل حدیث کے امام اور حدیث کی معرفت کا حق رکھتے تھے۔(الحلقۃ الاولیٰ من تاریخ نیسابورالمنتخب من السیاق ،ص5)
8۔عبدالوہاب بن علی بن عبدالکافی السبکی(متوفی771ھ)نے کہا:
"كان إماما جليلا وحافظا حفيلا اتفق على إمامته وجلالته وعظم قدره"