کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 574
آپ پر تشیع کا الزام ہے جو کہ جمہور کی توثیق کے بعد یہاں مردود ہے۔
فائدہ: جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ و صدوق راوی پر اگر بدعتی ہونے کا اعتراض ہواور اس کی روایت بظاہر اس کے مسلک کی تائید میں ہو۔ تب بھی صحیح یا حسن ہوتی ہے۔
تفیصل کے لیے دیکھئے "التنکیل بمانی تانیب الکوثری من الاباطیل " (1؍42۔52)
اور اس سلسلے میں جوزجانی(بدعتی )کااصول صحیح نہیں ہے، لہٰذا روایت مذکورہ کو تشیع کا الزام لگا کر رد کرنا غلط ہے۔
9۔اسماعیل بن عبد الرحمٰن السدی کے استاذ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ مشہور صحابی تھے۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ کی بیان کردہ اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے جس میں آیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تحفے میں پرندے لائے گئے تو آپ نے انھیں تقسیم کر دیا اور ایک پرندہ رکھ لیا، پھر فرمایا:اے میرے اللہ! میرے پاس اس پر ندے کا گوشت کھانے کے لیے وہ شخص بھیج جسے تو اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب رکھتا ہے۔
پھر علی بن ابی طالب( رضی اللہ عنہ )تشریف لائے تو انھوں نے آپ کے ساتھ وہ پرندہ کھایا۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ نے فرمایا:اس حدیث کو صرف عیسیٰ بن عمر سدی سے بیان کیا ہے۔
اس حدیث کے بہت سے شواہد بھی ہیں مثلاً:
1۔ "حديث قطن بن نسير بسنده عن عبداللّٰه بن المثنيٰ عن عبداللّٰه بن انس بن مالك عن ابيه ....الخ"
(دیکھئے الکا مل لابن عدی 2؍570دوسرا نسخہ 2؍385)
اس میں قطن بن نسیر جمہور کے نزدیک ضعیف ہے اور باقی سند حسن لذاتہ ہے۔
2۔ "حديث الطبراني بسنده عن يحيٰ بن ابي كثير عن انس بن مالك رضي اللّٰه عنه....الخ"(المعجم الاوسط 2؍442،443ح 1765)
اس کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
اول:امام طبرانی رحمہ اللہ کاا ستاذ ابو بکر احمد بن الجعد الو شاء نامعلوم التوثیق ہے۔
دوم:یحییٰ بن ابی کثیر کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت منقطع و مدلس ہے۔