کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 57
برابری کی اور اس بات نے بعض کو گناہ گاروں کے معذور ہونے پر آمادہ کرلیا پھر بعض نے غلو کرکے کفار کو بھی معذور قراردیا پھر بعض نے غلو کرکے یہ دعویٰ کیا کہ توحید سے مراد وحدت الوجود کا عقیدہ ہے۔۔۔‘‘ (فتح الباری ج13 ص 348 کتاب التوحید باب:1) معلوم ہوا کہ ابن حجر کے نزدیک وحدۃ الوجود کا عقیدہ رکھنے والے بے حد غالی صوفی ہیں۔ ایک پیر نے اپنے مرید سے کہا: "اعتقد ان جميع الاشياء باعتبار باطنها متحد مع اللّٰه تعاليٰ وباعتبار ظاهرها مغاير له وسواه" ’’یہ عقیدہ رکھو کہ تمام چیزیں باطنی لحاظ سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ متحد ہیں اور ظاہری لحاظ سے اس کے علاوہ اور اس کا مغائر(غیر) ہیں۔‘‘ اس کے بارے میں ملاعلی قاری حنفی نے کہا: "هذا كلام ظاهر الفساد مائل إلى وحدة الوجود أو الإتحاد كما هو مذهب أهل الإلحاد" اس کلام کا فاسد ہونا ظاہر ہے،یہ وحدت الوجود یا اتحاد کی طرف مائل ہے جیسا کہ ملحدین کا مذہب ہے ۔(الرد علی القائلین بوحدۃ الوجود لملاعلی قاری ص13،مطبوعہ دارالمامون للتراث دمشق ،الشام) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے وحدت الوجود کے رد پر ایک رسالہ بنام: "إبطال وحدة الوجود والرد على القائلين بها‎" لکھا ہے جو تقریباً ایک سو اٹھائیس(128) صفحات پر مشتمل ہے،جسے کویت کے ایک مکتبے نے فہرست اور تحقیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔ ابن عربی (الحلولی) کی طرف منسوب کتاب فصوص الحکم میں لکھا ہوا ہے: "فانت عبد وانت رب لمن له فيه انت عبد" ’’بس تو بندہ ہے اور تو رب ہے ۔۔۔۔۔کس کا بندہ!اس کابندہ جس میں توفنا ہوگیا ہے‘‘ (فصوص الحکم اردو ص 157،فص حکمت علیۃ فی کلمۃ اسماعیلیۃ ،مترجم عبدالقدیر صدیقی ،دوسرا نسخہ ص 77 مع شرح الجامی ص 202تنبیہ الغبی الی التکفیر ابن عربی للامام العلامۃ المحدث برہان الدین البقاعی رحمہ اللہ ص71) کتب لغت اور علماء کے ان چند حوالوں سے معلوم ہوا کہ ابن عربی(اور حسین بن منصور الحلاج) کے مقلدین کے عقیدے وحدت الوجود سے خالق اور مخلوق کاایک ہونا ،حلولیت