کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 564
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ پڑھنے والے صحابی کی اس گواہی سے معلوم ہواکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد جنازے پڑھے تھے۔ یہ روایت طبقات ابن سعد(ج2ص289)میں بھی صحیح سند کے ساتھ موجود ہے۔ بعض الناس کایہ کہنا کہ لوگوں نے نماز جنازہ نہیں پڑھی بلکہ صرف درود پڑھا تھا اس کا کوئی حوالہ باسند صحیح مجھے نہیں ملا۔سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نماز جنازہ میں سنت یہ ہے کہ تم تکبیر کہو پھر سورۃ فاتحہ پڑھو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھو، پھر خاص طور پر میت کے لیے دعا کرو، قراءت صرف پہلی تکبیر میں کرو پھر اپنے دل میں یعنی سراً) دائیں طرف سلام پھیردو۔ (منتقی ابن الجارود :540 ومصنف عبد الرزاق :6428 وسندہ صحیح ،الحدیث حضرو:3ص26) یہ بات ظاہر ہے کہ جس عمل کو صحابۂ کرام سنت سمجھتے تھے وہ اسی پر عامل تھے لہٰذا جو شخص یہ کہتا ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مسنون جنازہ نہیں پڑھا بلکہ صرف درود ہی پڑھا تھا وہ صحیح دلیل پیش کرے۔ ان مختلف جماعتوں کی نماز جنازہ میں امام کون کون تھے اس کا کوئی ثبوت کسی صحیح حدیث میں نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔(الحدیث :6) قبرستان میں عورتوں کا جانا سوال: کیا عورتوں کا قبر ستان جانا کبھی کبھار جائز ہے کہ نہیں؟(ایک سائل) الجواب: عورتوں کا اپنے قریبی رشتہ داروں کی قبروں کی زیارت کے لیے کبھی کبھار قبرستان جانا جائز ہے۔ ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ (تابعی)سے روایت ہے کہ ایک دن عائشہ( رضی اللہ عنہا )قبرستان سے آئیں تو میں نے پوچھا: اے اُ م المومنین ! آپ کہاں سے آئی ہیں؟ انھوں نے فرمایا: اپنے بھائی عبد الرحمٰن بن ابی بکر( رضی اللہ عنہ ) کی قبر سے۔ میں نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت سے منع نہیں کیا تھا؟