کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 560
ذہبی کا یہ قول ان کی تعدیل کے مقابلے میں باطل ہے۔ 14۔محمد بن اسحاق بن یحییٰ بن مندہ :صحح حدیثہ فی کتاب الایمان (2؍820ح 844) 15۔ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ : صدوق / ربما و ھم (تقریب التہذیب:6918) ایسا راوی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور عام محدثین کے نزدیک حسن درجے کا ہوتا ہے۔ تحریر تقریب التہذیب میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے قول پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہوا ہے: "بل ثقة فقد وثقه الائمة :ابن معين والنسائي والعجلي وذكره ابن حبان في الثقات ولم يجرح بجرح حقيقي....."(3؍421) النسائی:حافظ المزی نے بغیر کسی سند کے نسائی سے نقل کیا کہ"ثقہ " یعنی منہال ثقہ ہے۔(التہذیب الکمال18؍412) اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ جمہور محدثین کے نزدیک منہال ثقہ و صدوق تھے، لہٰذا ان کی یہ روایت صحیح یا حسن لذاتہ ہے۔ان کی بیان کردہ حدیث کی تائید والی روایتیں بھی ہیں مثلاً: سنن ابن ماجہ (کتاب الزھد باب ذکر الموت والاستعداد لہ(ح4262)والی حدیث "ثم تصیر الی القبر " یعنی پھر قبر میں روح جاتی ہے۔ اس کی سند بالکل صحیح ہے: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا شَبَابَةُ , عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ , "عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اس سند میں نہ زاذان ہیں اور نہ منہال بن عمرو، اسے البوصیری (زوائد)المنذری (الترغیب والترھیب4؍370)اور ابن القیم (الروح ص155)نے صحیح کہا ہے۔ تعدیل زاذان میں (ص27)پر متابعت والی دو روایتیں گزر چکی ہیں مزید تفصیل کے لیےمیرے بھائی محترم مولانا ابو جابر عبد اللہ الدامانوی کی کتاب الدین الخالص حصہ اول پڑھ لیں۔(الحدیث:14)