کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 56
حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ دوسرے مقام پر لکھتے ہیں: "فان صاحب هذا الكتاب المذكور الذي هو فصوص الحكم وامثاله مثل صاحبه القونوي والتلمساني وابن سبعين والششتري وابن الفارض واتباعهم مذهبهم الذي هم عليه ان الوجود واحد ويسمون اهل وحدة الوجود، ويدّعون التحقيق والعرفان وهم يجعلون وجود الخالق عين وجود المخلوقات "
کتاب مذکور جو فصوص الحکم ہے،کا مصنف اور اس جیسے دوسرے مثلاً قونوی،تلمسانی ،ابن سبعین،ششتری،ابن فارض اور ان کے پیروکار ،ان کا مذہب یہ ہے کہ وجود ایک ہے۔انھیں وحدت الوجود والے کہاجاتا ہے اور وہ تحقیق وعرفان کادعویٰ رکھتے ہیں اور یہ لوگ خالق کے وجود کو مخلوقات کے وجود کاعین قرار دیتے ہیں۔(مجموع فتاویٰ ج2 ص123،124)
حافظ ابن حجر العسقلانی نے فرمایا:
"الْمُرَاد بِتَوْحِيدِ اللّٰه تَعَالَى الشَّهَادَة بِأَنَّهُ إِلَه وَاحِد وَهَذَا الَّذِي يُسَمِّيه بَعْض غُلَاة الصُّوفِيَّة تَوْحِيد الْعَامَّة , وَقَدْ اِدَّعَى طَائِفَتَانِ فِي تَفْسِير التَّوْحِيد أَمْرَيْنِ اِخْتَرَعُوهُمَا , أَحَدهمَا : تَفْسِير الْمُعْتَزِلَة كَمَا تَقَدَّمَ , ثَانِيهمَا :غُلَاة الصُّوفِيَّة فَإِنَّ أَكَابِرهمْ لَمَّا تَكَلَّمُوا فِي مَسْأَلَة الْمَحْو وَالْفَنَاء وَكَانَ مُرَادهمْ بِذَلِكَ الْمُبَالَغَة فِي الرِّضَا وَالتَّسْلِيم وَتَفْوِيض الْأَمْر، بَالَغَ بَعْضهمْ حَتَّى ضَاهَى الْمُرْجِئَة فِي نَفْي نِسْبَة الْفِعْل إِلَى الْعَبْد , وَجَرَّ ذَلِكَ بَعْضهمْ إِلَى مَعْذِرَة الْعُصَاة , ثُمَّ غَلَا بَعْضهمْ فَعَذَرَ الْكُفَّارثُمَّ غَلَا بَعْضهمْ فَزَعَمَ أَنَّ الْمُرَاد بِالتَّوْحِيدِ اِعْتِقَاد وَحْدَة الْوُجُود"
’’اللہ تعالیٰ کی توحید سے مراد اس بات کی گواہی دینا ہے کہ وہی ایک الٰہ ہے اور اسے بعض غالی صوفی:عوام کی توحید کہتے ہیں۔دو گروہوں نے توحید کی تشریح میں دو باتیں گھڑی ہیں:ایک معتزلہ کی تفسیر جیسا کہ گزر چکا ہے۔دوسرے غالی صافی جن کے اکابر نے جب محووفناء کے مسئلے میں کلام کیا اور ان کی اس سے مراد تسلیم ورضا اور معاملات کو اللہ کے سپرد کرنے میں مبالغہ تھا،ان میں سے بعض نے مبالغہ کرکے بندے سے نسبتِ فعل کی نفی کرکےمرجئہ سے