کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 558
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: روی عنہ منصور وشعبہ( التاریخ الکبیر8؍12) یعنی منہال سے منصور اور شعبہ نے روایت بیان کی ہے۔ راقم الحروف نے اپنے رسالۃ "نصرالرب"میں ثابت کیا ہے کہ شعبہ عام طور پر اپنے نزدیک صرف ثقہ سے روایتیں کرتے تھے۔(ص13) لیکن حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بغیر کسی مستند حوالے کے لکھا ہے: "ثم ترکہ بآخرہ" (الکاشف: 5752)یعنی شعبہ نے آخر میں منہال کو ترک کر دیا تھا۔ واللہ اعلم 2۔مغیرہ(بن قاسم )صاحب ابراہیم :مغیرہ سے منسوب جرح تاریخ دمشق (63؍3274)میں مذکورہے اس کا راوی محمد بن عمر الحنفی مجہول ہے۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: "محمد بن عمر الحنفي راوي الحكاية فيه نظر" (اس)حکایت کے راوی محمد بن عمر الحنفی میں نظر ہے۔(تہذیب التہذیب10؍320) 3۔یحییٰ القطان:حاکم نے بغیر سند اور بغیر کسی حوالےکے نقل کیا کہ غمزہ یحییٰ بن سعید (القطان)یعنی یحییٰ القطان نے منہال پر جرح کی۔(میزان الاعتدال 4؍192) یہ جرح تین وجہ سے مردود ہے: 1۔جرح غیر مفسر ہے۔(2)جرح کے ثبوت میں نظر ہے۔ 3۔جمہور محدثین کی توثیق کے خلاف ہے۔ 4۔جوز جانی نے کہا: سیئ المذہب (احوال الرجال:43) تاریخ دمشق میں یہ اضافہ ہے۔وقد جری حدیثہ (63؍275) 5۔ابن حزم نے کہا: لیس بالقوی (سیراعلام النبلاء5؍184) 6۔یحییٰ بن معین:اس کی شان گھٹاتے تھے۔(تاریخ دمشق 63؍275) اس کے راوی احوص بن مفصل کو دار قطنی نے لیس بہ باس کہا اور ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: " وأورد .....حديثا منكرا، ليس في سنده ما يتهم به غيره" (لسان المیزان 1؍ی332ت1022)