کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 557
ابن خزیمہ:2830۔
المختارۃ للضیاءالمقدسی3؍368۔386،ح394،412۔
الحاکم:1؍342،343،364،365،4؍213۔
اب منہال پر جرح کے اقوال مع تبصرہ پیش خدمت ہیں:
1۔شعبہ:امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:
"ترک شعبۃ المنہال بن عمرو علی عمد"شعبہ نے جان بوجھ کر نہال کو ترک کر دیاتھا۔(الضعفاء للعقیلی 4؍236،والجرح والتعدیل 8؍357)
شعبہ 160 ھ میں فوت ہوئے اور امام احمد 164ھ میں پیدا ہوئے، لہٰذا یہ قول بے سنداور منقطع ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
وہب بن جریر سے روایت ہے کہ شعبہ نے فرمایا :
"أتيت منزل منهال بن عمرو فسمعت منه صوت الطنبور ، فرجعت و لم أسأله"
میں منہال بن عمرو کے گھر کے پاس آیا تو میں نے وہاں سے طنبور (باجے)کی آواز سنی میں واپس چلا گیا اور اس سے پوچھا تک نہیں۔
وہب نے کہا کہ میں نے کہا:
" وهلا سألته؛ فعسى كان لا يعلم!"
اور آپ نے اس سے پوچھا کیوں نہیں ؟ ہو سکتا ہے کہ اسے پتہ ہی نہ ہو۔
(کتاب الضعفاء للعقیلی 4؍237)
معلوم ہوا کہ امام شعبہ کی جرح صحیح نہیں ہے۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ اس جیسی شعبہ کی جرح نقل کر کے فرماتے ہیں : " وھذالا یوجب غمز الشیخ"اور اس سے شیخ پر جرح لازم نہیں ہوتی۔(میزان الاعتدال4؍192)
1۔شعبہ کی منہال پر جرح اس کی بیان کردہ ایک خاص حدیث"حدیث ابی بشرعن مجاہد : حدیث الطیر"سے ہے۔
دیکھئے کتاب العلل لا حمد(1271)و موسوعہ اقوال احمد( 3؍404) واللفظ لہ