کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 556
بن الصامت)یہی اصول دیگر لوگوں کے بارے میں بھی ہے۔
حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے زاذان کو کتاب :مشاہیر علماء الامصار(ت:7751میں بھی ذکر کیا ہے(ص104) اور کہا:" "وكان يهم في الشيء بعد الشيء" یعنی اسے بعض دفعہ بعض اشیاء میں وہم ہو جاتا تھا۔ معلوم ہوا کہ ابن حبان رحمہ اللہ نے "یخطی کثیراً"سے رجوع کر لیا ہے۔اس رجوع کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ ابن حبان رحمہ اللہ زاذان کی روایت اپنی صحیح میں لائے ہیں۔(الاحسان 2؍134ح910)
یعنی یہ ان کے نزدیک صحیح الحدیث تھے۔
خلاصہ یہ ہے کہ زاذان پر منکرین عذاب القبر کی نقل کردہ تمام جرحیں باطل و مردود ہیں اور زاذان ابو عمر ثقہ و صحیح الحدیث تھے۔ والحمد للہ
المستدرک للحاکم(1؍39)میں مختصر روایت میں ابو اسحاق السبیعی نے زاذان کی متابعت کر رکھی ہے۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے اسے عدی بن ثابت بھی بیان کرتے ہیں(کتاب الروح ص66)اس کا راوی عیسیٰ بن المسیب جمہورکے نزدیک ضعیف ہے۔
خلاصۃ التحقیق:زاذان ابو عمر رحمہ اللہ ثقہ و صحیح الحدیث ہیں اور ان پر ڈاکٹر مسعود عثمانی وغیرہ کی جرح مردود ہے۔ والحمدللہ
منہال بن عمرو،میزان جرح و تعدیل میں
منہال بن عمروصحیح بخاری و سنن اربعہ کے راوی ہیں۔
صحیح البخاری : 3371،5515،سورۃ حم السجدۃباب :اقبل ح4816
ابو داؤد رحمہ اللہ 3106،4737،5217
ترمذی:206،2083،3355،3611،3781،3872
نسائی: 5451،3009،893،894)
ابن ماجہ:120،339،615،971،1548،1549،2112،3535،4021،
ابن حبان :الاحسان6921،2968،موارد:714،2229