کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 554
معلوم ہوا کہ ابن الجارود کے نزدیک زاذان صحیح الحدیث ہے۔
دیکھئے میرا مضمون "نصر الرب فی تو ثیق سماک بن حرب" (ق ص14)میری کتاب : تحقیقی اور علمی مقالات (ج1ص434)
9۔الحاکم:صح لہ فی المستدرک
10۔الذہبی: وکان ثقہ صادقاً (سیراعلام النبلاء4؍280)
حافظ ذہبی نے میزان الاعتدال (2؍63)میں"صح"لکھ کر اپنے نزدیک زاذان کی توثیق کا اشارہ کردیا ہے اور یہ کہ اس پر جرح باطل ہے۔
دیکھئے لسان المیزان (2؍159)ترجمہ :حارث بن محمد بن ابی اسامۃ )
11۔ابن شاہین :ثقہ (الثقات:417)
12۔ابن خزیمہ:احتج بہ فی صحیحہ (2791)
13۔ابو نعیم اصبہانی:"الناصح المجاب والرابح المثاب" (حلیۃ الاولیاء4؍199)
ابو نعیم اصبہانی نے زاذان کو اہل السنہ کے اولیاء میں ذکر کیا ہے۔(حلیۃ الاولیاء4؍199،204)
معلوم ہوا کہ وہ ان کے نزدیک شیعہ نہیں تھے۔
امام النسائی:لیس بہ باس (تاریخ دمشق 20؍212،وسندہ ضعیف)
اس میں امام نسائی کے شاگرد اور بیٹے ابو موسی عبدالکریم بن احمد بن شعیب النسائی کےحالات نہیں ملے ، باقی ساری سند صحیح ہے۔
14۔بیہقی :صح لہ فی شعب الایمان (395)واثبات عذاب القبر(ح19)بتحقیقی
15۔القرطبی:صح لہ فی التذکرۃ(ص119)کما تقدم
16۔ابن کثیر:احد التابعین:"فرزقه اللّٰه التوبة على يد عبد اللّٰه بن مسعود وحصلت له إنابة ورجوع إلى الحق، وخشية شديدة"
(البدلیۃ والنہایۃ 9؍50)
17۔ابن حجر العسقلانی:صدوق یرسل و فیہ شیعیہ (تقریب:1988)