کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 548
خلاف سوال نمبر2: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’ اللہ عافیت دے عبد الرحمٰن (عبداللہ بن عمر)کو وہ بھول گئے، ایک یہودن عورت کی قبر تھی جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ اوپر رو رہے ہیں اور نیچے اس کو عذاب قبر ہو رہا ہے۔ خلاصہ:دونوں میں سے صحیح کون ہیں؟اگر دونوں صحیح ہیں تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خلاف کیوں کہا؟ ان دونوں کا اصل پورے دلائل سے پوری دنیا تک پہنچے۔(ایک سائل) الجواب: یہ بات بالکل صحیح ثابت ہے کہ میت پر لوگوں کے بین کر کے آوازکے ساتھ رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ،یہ عذاب والی روایت اپنے مفہوم کے ساتھ درج ذیل صحابہ نے بیان کی ہے۔ عمر بن الخطاب،عبد اللہ بن عمر:(صحیح البخاری:1286،1287،1288وصحیح مسلم:927،928،929) عمران بن حصین: (النسائی 4؍15ح185وصححہ ابن حبان :742) مغیرہ بن شعبہ: (البخاری:129ومسلم:933) سمرہ بن جندب: (الطبرانی فی الکبیر 7؍216ح6896)وغیر ھم یہ حدیث متواتر ہے۔ دیکھئے قطف الازھار المتنا ثرہ فی الاخبار المتواترۃ للسیوطی (ح44)و نظم المتنا ثرہ من الحدیث المتواتر للکتانی (ح106) اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عمرو دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی احادیث میں کوئی تعارض نہیں ہے، امیر المومنین فی الحدیث اور امام الدنیا فی فقہ الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "( قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ .....فَإِذَا لَمْ يَكُنْ مِنْ سُنَّتِهِ فَهُوَ كَمَا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللّٰه عَنْهَا لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى" ’’میت کو اس کے گھروالوں کے بعض رونے پیٹنے کی وجہ سے عذاب ہوتاہے۔بشرطیکہ یہ رونا پیٹنا اس کی رضا مندی سے جاری ہو اور اگر وہ اس طریقے کو جاری کرنے والا نہیں تھا تو وہی بات ہے جو عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ کوئی شخص دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔