کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 546
جب اتارنا جائز ہوا تو جنازے کو کندھا دینا بطریق اولیٰ جائز ہے۔ واللہ اعلم اس روایت سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ افضل یہی ہے کہ عورت کی میت کو قبر میں وہی شخص اتارےجس نے اس رات اپنی بیوی سے جماع نہ کیا ہو۔ وما علینا الا البلاغ۔(شہادت، جون 2003ء) قبر پر پانی چھڑکنا سوال: قبر پر پانی چھڑکنے کے بارے میں کوئی صحیح یا حسن روایت درکار ہے؟(محسن سلفی، کراچی) الجواب: سنن ابن ماجہ والی روایت " وَرَشَّ عَلَى قَبْرِهِ مَاءً " اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد(بن معاذ) رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکا تھا۔ (الجنائز باب ماجاء فی ادخال المیت القبر،ح1551) مندل بن علی اور محمد بن عبید اللہ ابی رافع کی وجہ سے ضعیف ہے۔تسہیل الحاجہ (ص107مصنف عبدالرزاق6481اورالسنن الکبری للبیہقی (3؍411)میں قبرپر پانی چھڑکنے والی کئی ضعیف و مردود روایات موجود ہیں۔ (شہادت مئی2003ء) سوال: قبر پر(مٹی ڈالنے کے بعد)پانی چھڑکنے سے متعلق احادیث کی تحقیق و حکم درکار ہے۔(محمد صدیق ،ایبٹ آباد) الجواب: قبر پر پانی چھڑکنے والی تمام روایات بلحاظ ضعیف ہیں جیسا کہ راقم الحروف نے تخریج الاحادیث (ماہنامہ شہادت مئی 2003ء)ربیع الاول 1424ھ ج 10،شمارہ 5میں ص34) پر ایک سوال کے جواب میں اشارہ کیا۔ صحیح مسلم میں ہے: "انْتَهَى رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَبْرٍ رَطْبٍ" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ترو نرم قبر کے پاس پہنچے۔(ج1ص309ح954وترقیم دارالسلام :2211) "رطب"نرم و نازک ، تروتازہ اور تر کو کہتے ہیں۔(القاموس الوحید ص635) یہ لفظ یابس(خشک)کی ضد ہے۔ یعنی حدیث مذکورہ میں پانی سے ترو نرم قبر کا ذکر ہے۔ محدث عبد الرزاق نے اس مفہوم کی ایک روایت "باب الرش علی القبر"کے تحت ذکر