کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 545
اور یہ روایت معنعن ہے۔
میری تحقیق میں کسی ایک صحابی یا تابعی سے(سوائے ابراہیم نخعی رحمہ اللہ )باسند صحیح یا حسن نماز جنازہ میں دونوں طرف سلام پھیرنا ثابت نہیں ہے۔
خلاصہ یہ کہ نماز جنازہ میں صرف دائیں طرف سلام پھیرنا ہی راجح ہے۔
نماز جنازہ میں قراءت خفیہ (سراً ) بھی صحیح ہےاور جہراً بھی۔
دیکھئے سنن النسائی (ج4ص74،75ح 9189)و"جہر"منتقیٰ ابن الجارود(ح537)
ابن الجارود کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ امام جہراً پڑھے گا اور مقتدی سراً(ح536)
(شہادت،اپریل تا جون 2002ء)
غیر محرم کی میت کو کندھا دینا
سوال: کیا اجنبی آدمی غیر محرم عورت کی میت کو کندھا دے سکتا ہے اور کیا غیر محرم کی میت کو قبر میں اتارسکتا ہوں۔قرآن وسنت کی روشنی وضاحت فرمائیں۔(محمد عمران ،رائیونڈ)
الجواب: صحیح بخاری کی ایک مفصل حدیث میں آیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
"هَلْ فِيكُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا قَالَ فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا فَقَبَرَهَا"
’’تم میں سے کون آج رات (اپنی بیوی کے پاس )نہیں گیا؟ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا:میں، آپ نے فرمایا:تم اس(میری بیٹی)کی قبر میں اترو، وہ قبر میں اترے ،پھر اسے(یعنی دختر رسول کی نعش مبارک کو)قبر میں اتارا۔‘‘ (صحیح بخاری:1342)
ایک روایت میں آیا ہے"لا يدخل القبر رجل قارف أهله " جو شخص اپنی بیوی کے پاس گیا ہے وہ قبر میں نہ اترے۔(مسند احمد 3؍229ح3431،وسندہ صحیح علی شرط مسلم)
چونکہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے محرم نہیں تھے، لہٰذا اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غیر محرم مرد فوت شدہ عورت کو قبر میں اتار سکتا ہے۔