کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 544
نے بھی ضعیف قراردیاہے۔(احکام الجنائزص128) تنبیہ:حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اتحاف المہرۃ (ج2ص508ح6896)میں بحوالہ طحاوی بجائے شریک کے’’اسرائیل‘‘نقل کیا ہے۔ واللہ اعلم "حديث عبد اللّٰه بن مسعود رضی اللّٰه عنہ، عنہ صلى اللّٰه عليه وسلم: التَّسْلِيمُ عَلَى الْجَنَازَةِ مِثْلَ التَّسْلِيمِ فِي الصَّلاَةِ " (السنن الکبری للبیہقی ج4ص43،والمعجم الکبیر للطبرانی ج10،ص100،ح100 22) اسے حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے "رجالہ ثقات " مجمع الزوائد(3؍34) حافظ نووی رحمہ اللہ نے"اسنادہ جید" کہا۔(المجموع شرح المہذب5؍239) شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن قراردیا ہے۔ (احکام الجنائز ص127فقرہ 830) یہ روایت بھی تین وجہ سے ضعیف ہے: 1۔حماد بن ابی سلیمان آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے۔ (دیکھئے الطبقات الکبری لا بن سعد ج2ص333) اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ زید بن ابی انیسہ کا سماع حماد کے اختلاط سے پہلے کا ہے۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ بذات خود لکھتے ہیں کہ: "ولا يقبل من حديث حماد إلا ما رواه عنه القدماء شعبة وسفيان الثورى والدستوائى ومن عدا هؤلاء رووا عنه بعد الاختلاط" "حماد کی صرف وہی روایت مقبول ہے جو اس سے قدیم شاگردوں :شعبہ، سفیان الثوری اور(ہشام )اور الدستوائی نے بیان کی ہے۔ان (تینوں )کےعلاوہ سب لوگوں نے اس کے اختلاط کے بعد ہی روایت کی ہے۔مجمع الزوائد (1؍119۔120) 2۔حماد بن ابی سلیمان مدلس تھے۔(طبقات المدلسین 45،المرتبۃ الثانیہ) اور یہ روایت معنعن ہے۔ 3۔ابراہیم النخعی رحمہ اللہ بھی مدلس تھے۔ (ایضاً :35 المرتبۃ الثانیہ ابکارالمنن فی تنقید آثار السنن للشیخ عبد الرحمٰن المبارکپوری رحمہ اللہ، ص214)