کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 541
امام ابن الجارود النیسابوری رحمہ اللہ (متوفی 307ھ)نے منتقی ابن الجارود میں اسے روایت کر کے صحیح قراردیا ہے۔
ایک روایت کے بارے میں اشرف علی تھانوی نے کہا: ’’واورد ھذا الحدیث ابن الجارود فی المنتقیٰ فھو صحیح عندہ‘‘ الخ
(ابن الجارود نے منتقیٰ میں یہ حدیث روایت کی، لہٰذا یہ ان کے نزدیک صحیح ہے۔الخ)(بوادرالنوادر، ص135)
ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث رجال ( یا رجل)من اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔(الاوسط لابن المنذر ج5ص446،اثر 6187،السنن الکبری للبیہقی ج4ص40و معانی الآثار للطحاوی 1؍500،المستدرک للحاکم 1؍360)
اسے حاکم اور ذہبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔
صحابی اگر"من السنۃ"(سنت میں سے ہے)یا اس جیسے الفاظ کہے تو یہ مرفوع کے حکم میں ہوتا ہے۔ دیکھئے تیسیرمصطلح الحدیث (ص132)اور عام کتب اصول الحدیث ۔
ظفر احمد تھانوی دیوبندی نے بھی محدثین (و علماء )کے نزدیک "السنۃ "کو مرفوع حدیث کے درجہ میں داخل کیا ہے۔
دیکھئے قواعد فی علوم الحدیث (ص126) اور اعلاء السنن (ج19ص126)
مختصر یہ ہے کہ یہ حدیث صحیح بھی ہے اور مرفوع بھی ہے۔ اس حدیث سے امام ابو بکر محمد بن ابراہیم بن المنذر النیسابوری رحمہ اللہ (متوفی 318ھ)وغیرہ نے یہ مسئلہ ثابت کیا ہےکہ نماز جنازہ میں صرف دائیں طرف سلام پھیرنا چاہیے۔ دیکھئے الاوسط(ج5ص448)
اس استدلال کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے کہا:
"عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ إذَا صَلَّى عَلَى الْجِنَازَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ فَكَبَّرَ , فَإِذَا فَرَغَ سَلَّمَ عَلَى يَمِينِهِ وَاحِدَةً"
(المصنف ج3ص307ح11491)
یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز جنازہ پڑھتے تو رفع یدین کرتے ،پھر تکبیر کہتے ، پھرجب (نماز