کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 54
ہے ۔اس عظیم الشان عقیدے کے تفصیلی دلائل کے لیے حافظ ذہبی کی عظیم الشان اور شہرہ آفاق کتاب" العلو للعلي الغفار"کا مطالعہ کریں جو کہ دو بڑی جلدوں میں عبداللہ بن صالح البراک کی تحقیق کے ساتھ چھپ چکی ہے ،جو1641 صفحات پر مشتمل ہے۔والحمدللہ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کے کلام اللہ ہونے اور اللہ تعالیٰ کے اپنے عرش پر مستوی ہونے کے صحیح عقیدوں کی وجہ سے حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ وغیرہ پر کشمیری اور بجنوری وغیرھما کا تنقید کرنا غلط اور باطل ہے۔ کشمیری کا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو دارالتقلید(مدرسہ دیوبند) میں داخل نہ ہونے دینا،ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے لیے نقصان کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ وہ تو دنیا سے تشریف ل جاچکے ہیں اور ملاعلی قاری حنفی کی تصریح کے ساتھ اولیائے اُمت میں سے تھے۔دیکھئے جمع الوسائل فی شرح الشمائل(1؍207) اور ماہنامہ الحدیث حضرو(عدد 58 ص13) اولیاء اللہ کا موت کے بعد مقام جنت ہے ،نہ کہ مدرسہ دیوبند جو کہ بستی کی غلاظتوں کے ڈھیر اورکوڑے کرکٹ کی جگہ پر تعمیر کیا گیا۔دیکھئے فخر العلماء(تصنیف اشتیاق اظہر ص64) مبشرات دارالعلوم(ص27 تصنیف انوار الحسن ہاشمی) اور علماء ہند کاشاندار ماضی(ج 5 ص 64) اور جو بتوں کی عبادت کرنے والے ہندوؤں میں گھرا ہوا ہے۔مدرسۂ دیوبند میں اندھی تقلید،ابن عربی اور حسین بن منصور الحلاج کے تصوف،باطل تاویلات وتحریفات اور بدعات و ضلالات کے سوا کیا ہے کہ اولیاء الرحمٰن اُس کا دورہ کریں اور تقلیدی حضرات اُن پر پابندیاں لگاتے پھریں۔سبحان اللہ! وما علینا الاالبلاغ (29؍مارچ 2009ء) کیا اللہ تعالیٰ مومن کے دل میں سماسکتا ہے؟ سوال: کیاکوئی ایسی حدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہو:’’اللہ تعالیٰ کسی چیز میں نہیں سماسکتا سوائے مومن کے دل کے۔‘‘ (ابوحمید الساعدی عبدالصمد الرفیقی) الجواب: تلاش بسیار کے باوجود مجھے یہ روایت ،حدیث کی کسی کتاب میں نہیں ملی۔اسماعیل بن محمد العجلونی الجراحی(متوفی 1162ھ) کی کتاب "كشف الخفاء ومزيل