کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 535
الجواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے اُحد کی نماز جنازہ ان کے دفن سے پہلے بھی پڑھی تھی۔دیکھئے شرح معانی الآثار للطحاوی(ج1ص503،باب الصلوٰۃ علی الشہداءوسندہ حسن ،ابن اسحاق حسن الحدیث فی الاحکام والعقائد وغیرہاوصرح بالسماع) اور دفن کے تقریباً آٹھ سال بعد بھی پڑھی تھی۔(صحیح البخاری کتاب الجنائز :باب الصلوٰۃ علی الشہیدح1344وصحیح مسلم کتاب الفضائل : باب اثبات حوض نبینا صلی اللّٰه علیہ وسلم وصفاتہ ح2296) (شہادت جنوری2000ء) سوال: بخاری شریف میں روایت ہے کہ(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے)شہید کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔(ص179جلد نمبر1، بَاب الصَّلاَةِ عَلَى الشَّهِيدِ) حدیث کے الفاظ مندرجہ ذیل ہیں:" وَلَمْ يُغَسَّلُوا, وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ. " ’’اور نہ انھیں غسل دیا گیا اور نہ ان کی نماز پڑھی گئی۔‘‘ اس کے بعد دوسری روایت ہے کہ "خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ..... الخ" (آپ ایک دن نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل اُحد پروہ نماز پڑھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہونے والوں پر پڑھتے تھے۔الخ) پہلی روایت میں تو واضح طور پر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ نہیں پڑھی اور نہ حکم دیا ہے۔ لیکن دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نکلے اور دعا کی اُحد والوں کے لیے ،تو کیا اس لفظ (فَصَلَّى)سے نماز جنازہ ثابت ہوتا ہے؟(ایک سائل) الجواب: شہیدوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، کا مطلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شہادت کے بعد فوراً اسی دن نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی اور جس روایت مذکورہ میں پڑھنا آیا ہے اس کا مطلب ہےکہ دوسرے دن یا آٹھ سال کے بعد نماز جنازہ پڑھا تھا ، لہٰذا اس میں کوئی تعارض نہیں ہے۔(شہادت ،مارچ 2001) ایک میت کا دو مرتبہ جنازہ سوال: کیا میت پردوبارہ جنازہ پڑھنا جائز ہے؟(ساجد ،بیاڑ،کوہستان) الجواب: شرح معانی الآثار للا مام الطحاوی رحمہ اللہ میں سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما