کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 533
عمر( رضی اللہ عنہ )سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھتے تو ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے اور جب پھرتے (نماز ختم کرتے)تو سلام کہتے تھے۔‘‘(کتاب العلل للدارقطنی ج13ص22ح2908) اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے۔ امام دارقطنی اور یحییٰ بن سعید الانصاری دونوں تدلیس کے الزام سے بری ہیں۔ دیکھئے الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (ص26،32) عمر بن شبہ صدوق حسن الحدیث ہیں۔ احمد بن محمد بن الجراح اور محمد بن مخلددونوں ثقہ ہیں۔ دیکھئے تاریخ بغداد(4؍409ت2312،3؍310،311ت1406) سیدنا عبد اللہ بن عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ جنازے کی ہر تکبیرپر رفع الیدین کرتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3؍296ح 11380،جزء رفع الیدین للبخاری تحقیق شیخنا الامام ابی محمد بدیع الدین شاہ الراشدی السندھی رحمہ اللہ ح110،والبیہقی 4؍44و سندہ صحیح) کسی صحابی سے جنازے کی تکبیرات پر ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے ،لہٰذا راجح یہی ہے کہ نماز جنازہ کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کرنا چاہیے۔ یا درہے کہ سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں بہت احتیاط کرتے تھے۔(شہادت ، فروری2002ء) عورتوں کا نماز جنازہ پڑھنا سوال: عورتوں کا باپردہ نماز جنازہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟یاد رہے کہ آج کل مسجد نبوی اور مسجد الحرام میں بھی عورتیں نماز جنازہ پڑھتی ہیں۔ میں نے ایک کتاب میں کافی عرصہ پہلے پڑھا تھا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدناسعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے جنازہ پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو کہا تھا کہ ان کا جنازہ مسجدنبوی میں ادا کرنا تاکہ ہم امہات المومنین جنازہ پڑھ سکیں۔اس کے بارے میں تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔(ایک سائل) الجواب: مردوں کی طرح عورتوں کا بھی (بعض اوقات)مردوں کی نماز جنازہ پڑھنا ثابت ہے۔ابن ابی طلحہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ (صف میں)کھڑے تھےاور سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے دوسری (صف