کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 532
یحییٰ بن یعلیٰ (الاسلمیٰ )ضعیف (تقریب التہذیب ص556و تہذیب التہذیب ج2؍534)نے یہی روایت یونس بن خباب عن الزہری نقل کی ہے۔ تحفۃ الاشراف(10؍13117) خلاصہ یہ کہ یہ روایت بلحاظ سند ضعیف ہے۔ "عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عَلَى الْجِنَازَةِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ " (سنن دارقطنی ج2 ص75ح1814،وقال محشیہ:"اسنادہ ضعیف " ) ان دونوں روایتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ کی صرف پہلی تکبیر میں ہی رفع الیدین کرتے تھے۔ دوسری سند بھی ضعیف ہے۔ اس کا راوی حجاج بن نصیر ضعیف ہے۔ (تقریب التہذیب ص96،98،وزاد:کان یقبل التلقین) دوسرا راوی الفضل بن السکن مجہول ہے۔ کماقال العقیلی رحمہ اللہ شیخ البانی رحمہ اللہ بھی اسے مجہول کہتے ہیں۔(احکام الجنائز،ص116) یہ راوی مجہول العین ہے اور مجہول العین راوی کی روایت سخت ضعیف بلکہ بعض اوقات موضوع بھی ہوتی ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ روایت اپنی دونوں(یا تینوں)سندوں کے ساتھ ضعیف ہی ہے، لہٰذا مردود ہے۔(شہادت نو مبر2001ء) سوال: کیا نماز جنازہ کی تکبیرات میں رفع الیدین کا ثبوت احادیث صحیحہ میں ملتا ہے؟(حافظ شاہد محمود ،مدینہ منورہ) الجواب: امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "قال احمد بن محمد بن الجراح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قال: اخبرنا يحيي بن سعيد عَن نافع، عَن ابن عُمر؛ أَن النَّبي صَلى اللّٰه عَليه وسَلمَ كان إِذا صلى على جِنازة رفع يديه في كل تكبيرة، وإِذا انصرف سلم" ’’سیدنا ابن