کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 529
الجواب: (الف)امام نماز جنازہ بلند آواز سے پڑھے یا آہستہ دونوں طرح جائز ہے۔ بلند آواز سے پڑھنے کی دلیل کے لیے دیکھئے سنن النسائی کتاب الجنائز باب الدعاء (ج4ص75،76،ح1991،1992،وھو حدیث صحیح)
(ب)شہداء کی نماز جنازہ نہ پڑھنا بھی ثابت ہے۔ دیکھئے صحیح البخاری (کتاب الجنائز الصلوٰۃ علیٰ الشہید،حدیث نمبر1343)اور پڑھنا بھی ثابت ہے۔(صحیح بخاری حدیث نمبر1344)
رہا با اہتمام پڑھنا تو یہ میرے نزدیک ثابت نہیں ہے۔واللہ اعلم
(ج) نماز جنازہ کے موقع پر طاق صفیں بنانا ،نہ ضروری ہے اور نہ مستحب ۔صحیح مسلم (کتاب الجنائز باب فی التکبیر علیٰ الجنازۃح 952)میں ہے کہ جابر بن عبد اللہ الانصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "فَصَفَّنَا صَفَّيْنِ" ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(جنازہ میں)ہماری دو صفیں بنائی تھیں۔‘‘ لہٰذا معلوم ہوا کہ صفیں طاق ہوں یا جفت دونوں طرح جائز ہے۔
(د)عورت کے لیے اگر ضمائر کو نہ بدلا جائےتو"ہ"سے مراد "المیت"ہو جائے گا۔ اگر ضمائر بدل لی جائیں تو عورت ہی مراد ہو گی۔
"وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ" (سورۂ ابراہیم:4)سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ زبان کا اعتبار ہوتا ہے۔
(ر) "وزوجاً خيراً من زوجها "کو ترک کرنا مسنون نہیں ہے۔ بہتر یہی ہے کہ یہ دعا اسی طرح پڑھی جائے جس طرح صحیح احادیث میں وارد ہے۔(شہادت ،اکتوبر 2000ء)
سوال: نماز جنازہ میں امام سورۂ فاتحہ اور دوسری سورت بلند آواز سے پڑھے گایا سری؟(محمد شاہد میمن)
الجواب: اگرسارےلوگ سورۂ فاتحہ پڑھنے والے ہوں تو سراً پڑھنا افضل ہے۔بصورت دیگر برائے تعلیم جہراً افضل ہے۔ اس طریقے سے تمام دلائل میں تطبیق ہو جاتی ہے۔(شہادت، جولائی2001ء)