کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 525
تفصیلی دلائل کے لیے شیخ البانی رحمہ اللہ کی’’کتاب الجنائز ‘‘ وغیرہ دیکھ لیں۔مختصراً عرض ہے کہ اہل سنت یعنی اہل حدیث قبرستان جا کر مردوں کے لیے دعا کرتے ہیں اور آخرت و موت کو یاد کرتے ہیں۔اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ پر عمل بھی ہو جاتا ہے۔ اہل حدیث لوگ قبروں پر جا کرباطل (کتاب وسنت کے مخالف)اعمال نہیں کرتے اور نہ باطل باتیں کرتے ہیں۔ قبروں جا کرمردوں سے دعائیں کرنا ،انھیں اللہ کے سامنے بطور وسیلہ پیش کرنا، شرکیہ و بدعیہ حرکات کرنا ، چادریں چڑھانا،قل اور چہلم کرنا ، قرآن مجید پڑھ کر اس کا ثواب مردوں کو بخشنا ، وغیرہ کا موں کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث و اجماع اور آثار سلف صالحین سے نہیں ملتا ،لہٰذا یہ سب اعمال باطل ہیں اور اہل حدیث ان سے مکمل طور پر اجتناب کرتے ہیں۔ قبروں پر جو شرکیہ اعمال اور منافی کتاب و سنت حرکات ہو رہی ہیں آپ خود جا کر ان کا نظارہ کر سکتے ہیں تاکہ ان لوگوں کا بذات خود رد کر سکیں ۔ان قبرپرستوں کی قبر پرستی پر "اصل عبادۃ الاوثان "بتوں کی عبادت کی اصل، کا باب باندھ کر علامہ جلال الدین السیوطی (متوفی 911ھ)لکھتے ہیں: "ولهذا تجد أقواماً كثيرة من الضالين يتضرعون عند قبر الصالحين، ويخشعون، ويتذللون، ويعبدونهم بقلوبهم عبادة لا يفعلونها في بيوت اللّٰه المساجد، بل ولا في الاسحار بين يدي اللّٰه تعالى، ويرجون من الصلاة عندها والدعاء ما لا يرجونه في المساجد التي تشد إليها الرحال" اور اس لیے آپ دیکھتے ہیں کہ بہت سے گمراہ لوگ نیک لوگوں کی قبروں کے پاس گڑ گڑاتے،خشوع اور عاجزی کرتے(ہوئےمانگتے)ہیں۔اوراپنے دلوں سے ان (مردوں)کی ایسی عبادت کرتے ہیں جو اللہ کے(مقرر کردہ )گھروں مسجدوں میں(اللہ کی عبادت)نہیں کرتے۔ بلکہ سحری کے وقت اللہ کے سامنے