کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 524
ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی امت کو سمجھانے کے لیے ) اپنی پیاری بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : اگر تو کدی( قبرستان) تک چلی جاتی تو۔۔۔۔آپ نے سخت الفاظ بیان فرمائے ۔
( ح 3123 وسندہ صححہ الحاکم علی شرط الشیخین 1؍ 373۔ 374 ووافقہ الذہبی (1) وحسنہ المنذری والہیثمی ) اس حدیث کے راوی ربیعہ بن سیف جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ وصدوق ہیں ۔
( دیکھئے نیل المقصود قلمی 2؍714ح3123 وعمدۃ المساعی تحقیق سنن النسائی قلمی 1؍188ح1881)
اس شدید وعید والی حدیث سے ثابت ہے کہ عورتوں کے لئے غیر مردوں کی قبروں پر جانا ممنوع ہے ۔
صحیح مسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمْ الْمَوْتَ) پس قبروں کی زیارت کرو کیونکہ یہ(زیارت) تمہیں موت یاد دلائے گی ۔( ح 108 ؍976 ودارالسلام : 2259)
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يَزُورَ فَلْيَزُرْ، وَلَا تَقُولُوا هُجْرًا)
اور میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیاتھا، پس جو شخص زیارت کرنا چاہے تو کرلے اور (وہاں) باطل باتیں نہ کہنا (سنن النسائی 4؍89ح 2035 والسنن الکبریٰ للنسائی :2160 اسنادہ صحیح ؍ عمدۃ المساعی 1؍ 203)
(2)۔ قبرستان میں جانے سے موت اور آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے ۔انسان نصیحت وعبرت حاصل کرتا ہے جیسا کہ ابھی گزرچکا ہے ۔
(3) ۔ قبرستان میں جا کر مسلمان مردوں کےلیے دعائےاستغفار کی جاتی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم (بعض اوقات) رات کے آخری پہر مدینے کے قبرستان بقیع غرقد جا کر یہ دعا فرماتے: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَهْلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ " اے اللہ! بقیع غرقد والوں کو بخش دے۔(صحیح مسلم 102؍ 974 و دارالسلام: 2255)