کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 523
لَهَا: أَلَيْسَ كَانَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، «كَانَ قَدْ نَهَى، ثُمَّ أُمِرَ بِزِيَارَتِهَا " بے شک ایک دن ( سیدہ ) عائشہ رضی اللہ عنہا قبرستان سے آئیں تو میں نے ان سے پوچھا: اے ام المومنین ! آپ کہاں سے آئی ہیں ؟ انھوں نے فرمایا :اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر (رضی اللہ عنہ) کی قبر سے ۔ میں نے انھیں کہا : کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت سے منع نہیں کیا تھا؟ انھوں نے فرمایا : جی ہاں! آپ نے منع کیاتھا، پھر زیارت ( کی رخصت ) کا حکم دے دیاتھا ۔ ( المستدرک للحاکم 1؍ 376ح 1392 والبیہقی 4؍78 وسندہ صحیح وصححہ الذہبی والبوصیری وغیر ہما، دیکھئے احکام الجنائز للالبانی ص 181) اس حدیث سے دو مسئلے ثابت ہوئے: اول: قبروں کی زیارت سے منع والاحکم منسوخ ہے ۔ دوم : عورتوں کے لیے جائز ہے کہ وہ کبھی کبھار اپنے قریبی رشتہ داروں کی قبروں کی زیارت کرلیں ۔ صحیح بخاری (1283) کی ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو (اپنے بچے کی) قبر کے پاس روتے دیکھا تو صبر کی نصیحت کی ( مگر آپ نے اسے قبر پر آنے سے منع نہیں کیا )۔ دیکھئے فتح البار ی (ج 3ص 148) تنبیہ( 1): عورتوں کا کثرت سے قبروں کی زیارت کرنا ممنوع ہے ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : " أَنَّ رَسُولَ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ " ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ۔‘‘ ( سنن الترمذی کتاب الجنائز باب ماجاء فی کراھیہ زیارۃ القبور للنساء ح 1056 وقال: " ھذا حدیث حسن صحیح " وصححہ ابن حبان الاحسان :3178 وسندہ حسن ) تنبیہ (2) :عورتوں کا غیر لوگوں کی قبروں کی زیارت کرنا ممنوع ہے ۔سنن ابی داود کی