کتاب: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام - صفحہ 522
قبرستان جانے کے مقاصد سوال: میں احمد خان پھلا ڈیوں صوبہ سندھ سے لکھ رہا ہوں ۔ایک مسئلہ ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اہلحدیث حضرات جب قل ختم چہلم وغیرہ کو نہیں مانتے تو قبرستان جاکر کیا کرتے ہیں ؟ مطلب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبرستان جاکر کیا معمول تھا؟ قرآن پڑھنا بھی قبرستان پر منع ہے؟ لوگ کہتے ہیں کہ آپ مردہ کو قرآن پڑھ کر بخشنے کے خلاف ہیں ؟ اس مسئلہ پر ایک سیر حاصل بحث بحوالہ کتاب وسنت لکھ کر درج ذیل پتہ پر بھیج دیں ۔ (احمد خان مری بلوچ سندہ ) الجواب : قبرستان جانے کے کئی مقاصد ہیں: (1)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان جاکر مردوں کے لیے دعائیں کرتے تھے ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : "حتي جاء البقيع فقام ‘ فاطال القيام ‘ ثم رفع يديه ثلاث مرات ّ ثم انحرف فانحرفت ۔۔۔" حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع ( مدینہ کے قبرستان ) پہنچ کر کھڑے ہوگئے ،آپ (کافی) لمبی دیر کھڑے رہے ۔ پھر آپ نے تین دفعہ ( دعا کے لیے ) ہاتھ اٹھائے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس لوٹے تو میں( بھی ) واپس لوٹی ۔۔۔ ( صحیح مسلم ، کتاب الجنائز باب مایقال عندو خول القبور والدعاء ح 103؍974 وترقیم دارلاسلام :2256) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ طیبہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ جبرئیل (علیہ السلام ) نے آکر مجھے کہا : آپ کا رب آپ کو حکم دیتا ہے کہ بقیع والوں (کی قبروں) کےپاس جاکر ان کے لیے (دعائے) استغفار کرو۔ (مسلم :974حوالہ مذکورہ ) عبداللہ بن ابی ملیکہ ( ثقہ فقیہ تابعی ) سے روایت ہے: " أَنَّ عَائِشَةَ أَقْبَلَتْ ذَاتَ يَوْمٍ مِنَ الْمَقَابِرِ فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتِ؟ قَالَتْ: مِنْ قَبْرِ أَخِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، فَقُلْتُ